اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی موجودہ صدر یونان نے کہا ہے کہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر اجلاس جلد ہو سکتا ہے، لیکن فوری طور پر نہیں۔
یونان کے سفیر ایوانجیلو سیکیرس نے بتایا کہ وہ حالات پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور اگر ضرورت پڑی تو کونسل کا اجلاس بلایا جا سکتا ہے، حالانکہ ابھی تک اس کے لیے کوئی باضابطہ درخواست نہیں آئی۔
ادھر اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے کہا ہے کہ پاکستان اس معاملے پر ہر آپشن کھلا رکھے ہوئے ہے، جن میں سلامتی کونسل سے رجوع کرنا بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا، “ہم وقت آنے پر فیصلہ کریں گے کہ کون سا قدم اٹھانا ہے۔”
یہ بھی پڑھیں: الیکٹرک گاڑیوں کا فروغ: حب پاور کمپنی ملک بھر میں چارجنگ پوائنٹس قائم کرے گی
پاکستانی سفیر نے خبردار کیا کہ انڈیا کی طرف سے غیر ذمہ دارانہ اقدامات کی وجہ سے حالات خراب ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انڈیا کی طرف سے پاکستان کے خلاف کسی بڑی کارروائی کا خطرہ موجود ہے، اور اس بارے میں پاکستان نے اقوام متحدہ، او آئی سی اور دیگر عالمی اداروں کو پہلے ہی آگاہ کر دیا ہے۔

عاصم افتخار نے پہلگام حملے کی مذمت کی اور کہا کہ پاکستان دہشت گردی کی ہر شکل کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا، “ہم پہلگام حملے پر افسوس کرتے ہیں اور مرنے والوں کے لواحقین سے تعزیت کرتے ہیں۔”
انہوں نے انڈیا کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے فیصلے پر بھی تنقید کی اور کہا کہ یہ اقدام یکطرفہ اور غیر قانونی ہے، جو خطے کے امن کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
یونانی سفیر نے بھی کہا کہ انہیں انڈیا اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ تمام فریقین سے بات چیت اور تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کر رہا ہے تاکہ حالات قابو سے باہر نہ ہوں۔
انہوں نے کہا، “ہم چاہتے ہیں کہ دونوں ممالک بات چیت سے مسئلہ حل کریں۔”