مرکزی جمعیت اہل حدیث کے سربراہ، ممتاز عالم دین اور بزرگ سینیٹر پروفیسر ساجد میر طویل علالت کے بعد 85 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔
خاندانی ذرائع کے مطابق پروفیسر ساجد میر کچھ عرصے سے صحت کے مختلف مسائل کا شکار تھے جن میں مہروں کے آپریشن کے بعد لاحق پیچیدگیاں اور دل کی تکلیف شامل ہیں۔ اور ان کا دل کا بائی پاس بھی ہو چکا تھا، جس کے بعد ان کی طبیعت مسلسل ناساز رہنے لگی تھی۔
مرحوم نے اپنی زندگی کا ہر لمحہ دینِ اسلام کی خدمت، علم کی ترویج اور مسالک کے مابین ہم آہنگی کے لیے وقف کر رکھا تھا۔
1963 میں پہلی مرتبہ تراویح میں قرآن سنانے سے اپنے علمی سفر کا آغاز کیا۔ والدہ، جنہیں دیکھنے کا شرف نہ حاصل ہو سکا، ان کی خواہش پر رسمی تعلیم کو خیرباد کہہ کر قرآن حفظ کیا۔
نائیجیریا میں کئی برس درس و تدریس سے وابستہ رہنے کے بعد وہ 1985 میں وطن واپس آئے۔ 1994 میں مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر سینیٹر منتخب ہوئے اور متعدد بار ایوان بالا کی نمائندگی کی۔
بین المسالک ضابطہ اخلاق کی تشکیل ہو یا سعودی عرب سے تعلقات کی مضبوطی، ہر جگہ ان کا کردار کلیدی رہا۔
ان کے انتقال سے پاکستان ایک مفکر اور عالمِ باعمل سے محروم ہو گیا ہے۔