Follw Us on:

آسٹریلیا میں انتخابات: ٹرمپ کی غیر یقینی پالیسیاں کیسے اثر انداز ہو رہی ہیں؟

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک

آسٹریلیا میں ہفتہ کے روز عام انتخابات کے لیے ووٹنگ ہوئی، جہاں ابتدائی سروے وزیرِ اعظم انتھونی البانیز کی لیبر پارٹی کے حق میں جاتے دکھائی دیے، جبکہ اپوزیشن جماعت کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غیر یقینی پالیسیوں کے باعث دباؤ کا سامنا رہا۔ انتخابات میں مہنگائی اور عالمی غیر یقینی صورتحال، خاص طور پر ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں، عوام کی توجہ کا مرکز بن گئیں، حالانکہ دونوں بڑی سیاسی جماعتوں نے اپنی مہم میں مہنگائی کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر اجاگر کیا۔

وزیرِ اعظم البانیز نے ملبورن سے نشر ہونے والے اپنے خطاب میں کہا کہ ان کی حکومت نے مضبوط بنیادیں رکھی ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملازمین کی اجرتوں میں اضافہ ہوا ہے اور مہنگائی کی شرح میں کمی آئی ہے۔ بعد ازاں وہ سڈنی میں اپنے حلقے میں ووٹ ڈالنے روانہ ہوئے۔

البانیز، جنہوں نے پانچ ہفتوں پر محیط انتخابی مہم مکمل کی، نے وعدہ کیا کہ اگر انہیں دوسرا موقع ملا تو وہ ہاؤسنگ کی قیمتوں میں کمی لائیں گے اور آسٹریلیا کے یونیورسل ہیلتھ کیئر نظام کو مزید بہتر بنائیں گے۔

اپوزیشن لیڈر پیٹر ڈٹن نے بھی اپنا دن ملبورن سے شروع کیا، جو انتخابی لحاظ سے ایک اہم میدان جنگ تصور کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ لبرل-نیشنل اتحاد کو ووٹ دے کر ملک کو دوبارہ درست راستے پر لائیں۔ انہوں نے برسبین میں اپنے حلقے میں ووٹ ڈالنے کے بعد کہا، مجھے لگتا ہے کہ بہت سے خاموش آسٹریلوی آج اتحاد کی حمایت میں نکلے ہیں۔

یہ انتخابات کینیڈا میں لبرل پارٹی کی حکومت میں واپسی کے کچھ دن بعد ہو رہے ہیں، جہاں عوامی ردعمل نے صدر ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں اور کینیڈا کو امریکا کی 51ویں ریاست بنانے کی تجویز کو مسترد کر دیا تھا۔

لیبر پارٹی نے اپوزیشن لیڈر ڈٹن، جو سابق پولیس افسر ہیں، کو ٹرمپ جیسے سخت گیر قدامت پسند کے طور پر پیش کیا، اس امید میں کہ امریکی صدر کے خلاف عوامی جذبات ڈٹن کے لیے نقصان دہ ثابت ہوں گے۔ ڈٹن نے خود کو ایلون مسک کی طرز پر سرکاری اداروں میں کٹوتی کرنے والی سوچ سے دور رکھنے کی کوشش کی، لیکن امریکا کی جانب سے آسٹریلیا پر محصولات لگانے کے بعد وہ مقبولیت میں پیچھے رہ گئے۔ فروری تک وہ رائے عامہ کے سروے میں لیبر پارٹی سے آگے تھے۔

اگرچہ آسٹریلیا امریکا کا قریبی سیکیورٹی اتحادی ہے اور عموماً تجارتی خسارے کا سامنا کرتا ہے، پھر بھی ٹرمپ نے آسٹریلوی برآمدات پر 10 فیصد ٹیرف عائد کر دیا تھا۔

آسٹریلیا دنیا کے چند ان ممالک میں شامل ہے جہاں ووٹنگ لازمی ہوتی ہے۔ پولنگ صبح 8 بجے شروع ہوئی، جبکہ اندازاً 1.8 کروڑ رجسٹرڈ ووٹرز میں سے ریکارڈ 80 لاکھ پہلے ہی ووٹ ڈال چکے تھے۔ پولنگ شام 6 بجے اختتام پذیر ہوئی، جو مقامی وقت کے مطابق 08:00 سے 10:00 جی ایم ٹی کے درمیان ہے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس