روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کا کہنا ہے کہ روس کے پاس یوکرین میں جاری جنگ کو اس کے منطقی انجام تک پہنچانے کی مکمل طاقت اور وسائل موجود ہیں، اگرچہ وہ اس بات کی امید رکھتے ہیں کہ جوہری ہتھیار استعمال کرنے کی نوبت نہ آئے۔
پیوٹن نے فروری 2022 میں ہزاروں روسی فوجیوں کو یوکرین میں داخل ہونے کا حکم دیا تھا، جس سے یورپ کی سب سے بڑی زمینی جنگ شروع ہوئی، جو دوسری عالمی جنگ کے بعد کا سب سے بڑا تنازعہ ہے، اور ماسکو و مغرب کے درمیان سرد جنگ کے بعد کی سب سے بڑی کشیدگی ہے۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بارہا یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ اس “خونریزی” کو ختم کرنا چاہتے ہیں، جسے ان کی انتظامیہ امریکہ اور روس کے درمیان ایک نیابتی جنگ قرار دیتی ہے۔
روس کے ریاستی ٹیلی ویژن کی ایک فلم میں، جو پیوٹن کے پچیس سالہ اقتدار کے بارے میں ہے اور جس کا عنوان ہے “روس، کریملن، پیوٹن: 25 سال“، پیوٹن سے یوکرین جنگ کے نتیجے میں جوہری تصادم کے خطرے کے بارے میں سوال کیا گیا۔
پیوٹن نے کہا کہ وہ چاہتے تھے کہ ہم کو اشتعال دلا کر غلطیاں کروائیں، انہوں نے یہ بات 19ویں صدی کے ایک قدامت پسند زار الیگزینڈر سوم کی تصویر کے سامنے بیٹھ کر کہی، جو اختلاف رائے کو کچلنے کے لیے جانے جاتے ہیں۔
“ان ہتھیاروں کو استعمال کرنے کی اب تک ضرورت نہیں پڑی… اور امید ہے کہ کبھی پڑے گی بھی نہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے پاس اتنی طاقت اور وسائل ہیں کہ جو کام 2022 میں شروع کیا گیا، اسے روس کے مطلوبہ نتائج کے ساتھ منطقی انجام تک پہنچایا جا سکے۔
ٹرمپ حالیہ ہفتوں میں بارہا اس بات پر اپنی مایوسی کا اظہار کر چکے ہیں کہ ماسکو اور کیف اب تک جنگ کے خاتمے پر کسی معاہدے تک نہیں پہنچ سکے۔ تاہم کریملن کا کہنا ہے کہ یہ تنازعہ اتنا پیچیدہ ہے کہ واشنگٹن کی توقعات کے مطابق تیز پیش رفت ممکن نہیں۔
سابق امریکی صدر جو بائیڈن، مغربی یورپی رہنما اور یوکرین اس جنگ کو ایک نوآبادیاتی طرز کا قبضہ قرار دیتے ہیں اور انہوں نے روسی افواج کو شکست دینے کا عزم ظاہر کیا ہے، جو اس وقت یوکرین کے تقریباً پانچویں حصے پر قابض ہیں۔
پیوٹن اس جنگ کو ماسکو اور مغرب کے تعلقات میں ایک فیصلہ کن موڑ قرار دیتے ہیں۔ ان کے مطابق 1989 میں برلن وال کے گرنے کے بعد نیٹو کی توسیع سے مغرب نے روس کو ذلت سے دوچار کیا اور ماسکو کے اثر و رسوخ کے دائرے میں مداخلت کی۔
ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ یہ تنازعہ تیسری عالمی جنگ میں تبدیل ہو سکتا ہے۔ سابق سی آئی اے ڈائریکٹر ولیم برنز نے کہا تھا کہ 2022 کے آخر میں یہ خطرہ حقیقت کا روپ دھار سکتا تھا کہ روس یوکرین پر جوہری ہتھیار استعمال کرے، تاہم ماسکو نے اس خدشے کو مسترد کر دیا تھا۔