Follw Us on:

پہلگام واقعے میں پاکستان کے ملوث ہونے کے انڈین دعوے پر مغرب تاحال قائل نہیں، امریکی تجزیہ کار

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
انڈیا کو اگر پاکستان کے خلاف اپنے الزامات کو ثابت کرنا ہے تو اسے ناقابلِ تردید شواہد پیش کرنا ہوں گے۔ (فوٹو: گوگل)

جنوبی ایشیا پر گہری نظر رکھنے والے امریکی ماہر اور معروف مصنف ڈینیئل مارکی نے پہلگام واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پہلگام واقعے میں مغربی ممالک تاحال پاکستان کے ملوث ہونے کے حوالے سے قائل نہیں ہوئے، یہی وجہ ہے کہ کسی نے پاکستان کے خلاف کھل کر بیان نہیں دیا۔

انڈین صحافی کرن تھاپر کو دیے گئے انٹرویو میں ڈینیئل مارکی نے امریکی اور مغربی نقطہ نظر کو نہایت منطقی اور متوازن انداز میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ 2019 کے بالا کوٹ واقعے میں انڈیا کا یہ تاثر کہ وہ جیت گیا، درست نہیں تھا کیونکہ پاکستان نے مؤثر انداز میں جواب دے کر واضح کر دیا تھا کہ وہ جوابی کارروائی کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔

مارکی کا کہنا تھا کہ اگر انڈیا اس بار پاکستان پر حملہ کرے گا تو اسے پہلے سے بھی زیادہ سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ پہلگام واقعے میں مغربی ممالک تاحال پاکستان کے ملوث ہونے کے حوالے سے قائل نہیں ہوئے، یہی وجہ ہے کہ کسی نے پاکستان کے خلاف کھل کر بیان نہیں دیا۔

امریکی تجزیہ کار نے کہا کہ انڈیا کو اگر پاکستان کے خلاف اپنے الزامات کو ثابت کرنا ہے تو اسے ناقابلِ تردید شواہد پیش کرنا ہوں گے۔

انہوں نے اس بات کا بھی عندیہ دیا کہ ابتدائی مراحل میں چین اس تنازعے سے دور رہے گا، لیکن اگر انڈیا نے پاکستان کی خودمختاری کو خطرے میں ڈالا تو چین خاموش نہیں بیٹھے گا۔

سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے مارکی نے کہا کہ انڈیا کے ارادے سنجیدہ نہیں لگتے کیونکہ اس کے پاس اس معاہدے کو ترک کرنے کی عملی صلاحیت موجود نہیں۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ انڈیا خود چین کا زیریں دریا ہے اور اگر اس نے سندھ طاس معاہدے کو خیرباد کہا تو اسے خطے میں ماحولیاتی اور سیاسی خطرات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انڈیا اور پاکستان کے درمیان محدود جنگ کی صورت میں دونوں ممالک ایک دوسرے کے مدِمقابل ہیں اور انڈیا کو کسی قسم کی واضح برتری حاصل نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان بھی بظاہر شملہ معاہدے کو نقصان پہنچانے میں سنجیدہ نہیں دکھائی دیتا۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس