غزہ ایک بار پھر اسرائیلی جنگی جنون کی لپیٹ میں ہے۔ پیر کی صبح غزہ کے شہری دفاع نے تصدیق کی کہ اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 19 بے گناہ فلسطینی شہید ہوگئے جب کہ اتوار کے دن مزید 24 فلسطینیوں کو شہید کیا گیا تھا۔
اسرائیل کی جانب سے خوراک کی مکمل ناکہ بندی کو نو ہفتے گزر چکے ہیں اور اب ایک ’راشن اسکیم‘ سامنے لائی جا رہی ہے جس کے تحت خوراک صرف مخصوص ’فوجی زونز‘ میں دی جائے گی۔
اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس منصوبے کو ’خطرناک‘ اور ’غیر انسانی‘ قرار دیا ہے۔
ادھر یمن کے حوثی جنگجوؤں نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل کی جارحیت کے جواب میں وہ تل ابیب کے بن گوریون ایئرپورٹ کو نشانہ بناتے رہیں گے۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ایران اور حوثیوں کو سخت جواب دینے کا اعلان کیا ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی بمباری سے اب تک 52,535 فلسطینی شہید اور 118,491 زخمی ہو چکے ہیں جب کہ سرکاری میڈیا آفس کے مطابق یہ تعداد دراصل 61,700 سے تجاوز کر چکی ہے کیونکہ ہزاروں افراد اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
اقوامِ عالم کی مجرمانہ خاموشی، اسرائیلی مظالم اور امریکی پشت پناہی نے انسانی تاریخ کی ایک سیاہ داستان رقم کر دی ہے۔