Follw Us on:

امریکہ میں ٹک ٹاک پر پابندی: سپریم کورٹ کا قومی سلامتی کے خدشات پر فیصلہ برقرار

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک پر امریکہ میں پابندی عائد کی گئی ہے۔ / گوگل

 امریکی سپریم کورٹ نے مقبول سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک پر پابندی کے فیصلے کو برقرار رکھا ہے، جس کے امریکہ میں 17 کروڑ سے زائد صارفین ہیں۔ یہ فیصلہ اس وفاقی قانون کو نافذ کرتا ہے جس کے تحت ٹک ٹاک کی چینی پیرنٹ کمپنی بائٹ ڈانس کو 19 جنوری 2025 تک اپنے امریکی آپریشنز کسی امریکی کمپنی کو فروخت کرنے کا حکم دیا گیا ہے، ورنہ ملک بھر میں اس پر مکمل پابندی عائد ہو جائے گی۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق سپریم کورٹ نے متفقہ طور پر فیصلہ دیا کہ یہ قانون امریکی آئین کی پہلی ترمیم جو آزادی اظہار کے حق کی ضمانت دیتا ہےکی خلاف ورزی نہیں کرتا۔ یہ قانون کانگریس نے گزشتہ سال منظور کیا تھا اور صدر جو بائیڈن نے اس پر دستخط کیے تھے۔

سماعت کے دوران امریکی محکمہ انصاف نے موقف اختیار کیا کہ ٹک ٹاک کی چینی ملکیت قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے، کیونکہ چینی حکومت ایپ کے مواد میں رد و بدل کرکے نقصان دہ پروپیگنڈا پھیلا سکتی ہے۔ محکمہ انصاف کے ایک نمائندے کی جانب سے کہا گیا کہ چینی ملکیت کے تحت ٹک ٹاک کا آپریشن ہماری قومی سلامتی کے لیے براہ راست خطرہ ہے۔

دوسری جانب سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ٹک ٹاک نے اعلان کیا کہ اگر حکومت فوری مداخلت نہ کرے تو وہ 19 جنوری سے امریکہ میں اپنی سرگرمیاں معطل کرنے پر مجبور ہوگی۔سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک نے ایک بیان میں کہا کہ وائٹ ہاؤس اور محکمہ انصاف ضروری وضاحت اور یقین دہانی فراہم کرنے میں ناکام رہے ہیں جو ٹک ٹاک کی دستیابی برقرار رکھنے کے لیے لازمی ہیں۔

آزادی اظہار کی اہمیت کے حوالے سے ٹک ٹاک کمپنی نے خبردار کیا کہ ایپ پر پابندی آزادی اظہار کے حق پر شدید ضرب لگائے گی۔ یہ اقدام ایسے وقت میں کیا جا رہا ہے جب امریکہ میں عوامی اظہار کے سب سے مقبول پلیٹ فارمز میں سے ایک بند ہو جائے گا۔

واضح رہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک پر دنیا میں مجموعی طور پر تقریباً 19 ممالک میں پابندی لگ چکی ہے۔ نجی ویب سائٹ انڈیپینڈنٹ نیوز کے مطابق 2020  میں انڈیا نے بھی اس ایپ پر مکمل پابندی لگا دی تھی، جس سے تقریباً 20 کروڑ صارفین محروم ہو گئے تھے۔ انڈین حکومت نے ایپ کے بارے میں رازداری کے مسائل کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ بائٹ ڈانس کے چینی حکومت سے مبینہ تعلقات انڈیا کی خود مختاری اور سلامتی کے لیے خطرہ پیدا کرتے ہیں۔ دیگر ممالک اور خطوں نے بشمول یورپی یونین، جزوی پابندیاں عائد کی ہیں، جن کے تحت سرکاری ملازمین اور فوجی اہلکاروں کو ایپ انسٹال کرنے سے روکا گیا ہے۔

دنیا کے نقشے پر موجود ایسے ممالک جن میں ٹک ٹاک بین ہے۔ / اسٹیٹسٹا

ان خدشات کے باوجود ٹک ٹاک کی مقبولیت میں کمی نہیں آئی۔ پچھلے سال یہ ایپ امریکہ اور دنیا بھر میں سب سے زیادہ ڈاؤن لوڈ کی جانے والی ایپس میں شامل رہی جس کے امریکہ میں پانچ کروڑ 20 لاکھ اور دنیا بھر میں 73 کروڑ 30 لاکھ ڈاؤن لوڈز ہوئیں، جب کہ دنیا بھر میں تین ارب سے زائد افراد اس ایپ کو ڈاؤن لوڈ کرنے سے محروم ہیں۔اس کی وجہ سے ٹک ٹاک کے عالمی صارفین کی تعداد دو ارب سے تجاوز کر گئی ہے اور صرف انڈیا کی پابندی نےجو تین سال قبل لگائی گئی تھی نے اس کی ترقی کو عارضی طور پر تھوڑا سست کیا۔

امریکہ میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والے 10 ایپ یہ ہیں۔ / ایپ فیگر

پیو ریسرچ سینٹر کے ایک سروے کے مطابق ٹک ٹاک 2023 میں امریکہ میں سب سے تیزی سے بڑھنے والا پلیٹ فارم بن گیا کیونکہ نوجوان نسل سمیت دیگر عمر کے افراد بھی یہ ایپ استعمال کرنے لگے ہیں۔ امریکہ میں ٹک ٹاک صارفین خاص طور پر 18 سے 29 سال کی عمر کے ایک تہائی افراد اسے خبروں کے ذرائع کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔2023 میں 18 سے 29 سال کی عمر کے تقریباً ایک تہائی افراد باقاعدگی سے خبروں کے لیے اس ایپ کا استعمال کرتے رہے۔

دنیا میں ٹک ٹاک استعمال کرنے والوں کی تعداد یہ ہے۔ / واٹس دی بگ ڈیٹا، ڈیٹا کمپنی

یاد رہے کہ ٹک ٹاک پر پابندی کے قانون پر دستخط امریکی صدر جو بائیڈن  نے کیے تھے۔ صدر بائیڈن کی طرف سے ابھی تک کوئی واضح بیان نہیں  آیا کہ وہ اس پابندی کو روکنے کے لیے اقدامات کریں گے یا نہیں۔ دوسری جانب سوشل میڈیا کمپنی کے مطابق سپریم کورٹ کے اس  فیصلے سے امریکا میں ٹک ٹاک کے سترہ کروڑ سے زائد اکاؤنٹ بند ہوجائیں گے۔ ٹک ٹاک کے سی ای او پر امید ہیں کہ ٹرمپ انتظامیہ فیصلہ واپس لے لے گی۔

دوسری جانب نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ  جو 20 جنوری کو صدارت کا حلف اٹھائیں گےنے سی این این کو انٹرویو میں کہا ہے کہ وہ اس معاملے پر عہدہ سنبھالنے کے بعد فیصلہ کریں گے۔ اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر بیان میں پابندی کے حوالے سے ٹرمپ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ متوقع تھا اور ہمیں اس کا احترام کرنا چاہیے، لیکن میں ٹک ٹاک کے حوالے سے حتمی فیصلہ کرنے کے لیے وقت لوں گا۔

نجی نیوز چینل جیو نیوز کے مطابق  خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے حکام کے  حوالے سے بتایا کہ صدر جو بائیڈن کی جانب سے ٹک ٹاک پر پابندی کے قانون کا نفاذ نہیں کیا جائے گا۔حکام نے بتایا کہ ٹک ٹاک کے مستقبل کا فیصلہ 20 جنوری کو صدارت کا عہدہ سنبھالنے والے ڈونلڈ ٹرمپ پر چھوڑ دیا جائے گا۔

واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے نامزد قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز نے 16 جنوری کو ایک ٹی وی انٹرویو میں بتایا تھا کہ ہم ٹک ٹاک کو تاریکی میں جانے سے روکنے کے لیے اقدامات کریں گے۔انہوں نے اشارہ دیا کہ اس قانون میں کمپنی کو مہلت دینے کی سہولت موجود ہے۔

ماہرین کے مطابق ٹک ٹاک کی چینی ملکیت نے کئی سالوں سے امریکی سیاستدانوں میں خدشات کو جنم دیا ہے۔ اس کے باوجود  ٹک ٹاک نے امریکہ میں مقبولیت کے کئی نئے ریکارڈ قائم کیے ہیں، جہاں تقریباً نصف آبادی اس پلیٹ فارم کو استعمال کرتی ہے۔

ایف بی آئی اور دیگر ادارے مسلسل خبردار کر رہے ہیں کہ بائٹ ڈانس کے چینی حکومت سے تعلقات امریکہ کی خودمختاری کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔ دوسری جانب ڈیجیٹل آزادی کے گروپوں نے پابندی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ الیکٹرانک فرنٹیئر فاؤنڈیشن نے کہا ہے کہ یہ حقیقی سیکورٹی خدشات کو آزادی اظہار کے حق پر حکومت کے اختیار سے لپیٹنے کے مترادف ہے۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ٹک ٹاک کو ایک مشہور پلیٹ فارم ہونے کے باوجود قومی سلامتی کے خطرات کو ختم کرنے کے لیے فروخت کرنا ضروری ہے۔ٹک ٹاک کو بند کرنا لاکھوں امریکی صارفین کے لیے ایک دھچکا ہوگا، لیکن کانگریس کی ترجیح قومی سلامتی ہے۔

یاد رہے کہ  12 جنوری کو ٹک ٹاک نے  سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا تھاکہ ایپ پر پابندی کا فیصلہ امریکیوں کے آزادی اظہار کے حقوق کو شدید نقصان پہنچائے گا۔ ٹک ٹاک کی جانب سے عندیہ دیا گیا ہے کہ وہ پابندی کے فیصلے کو چیلنج کرتا رہے گا اور امید ظاہر کی ہے کہ نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس فیصلے کو واپس لے لیں گے۔ امریکی میڈیا کے مطابق ٹک ٹاک کی انتظامیہ نو منتخب صدر کی حلف برداری تقریب میں شرکت کے

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک پر عائد پابندی ختم کرنے کے تین راستے  ہیں۔ایک یا تو سپریم کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے یا پھرٹرمپ انتظامیہ پابندی کے فیصلے کو معطل کر دے اور یا تو بائٹ ڈانس کمپنی ٹک ٹاک کے امریکی آپریشنز کو کسی امریکی کمپنی کو فروخت کر دے۔ اگر ان میں سے کوئی بھی ممکن نہ ہوا تو 19 جنوری سے امریکا میں ٹک ٹاک پر مکمل پابندی عائد ہو جائے گی، جو کہ ایپ کے عالمی اثرات پر بھی اثر ڈال سکتی ہے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس