Follw Us on:

ستائیس سال قبل قاتلانہ حملے میں بچ جانے والا ایرانی جج آخر کار سفاکیت کی نظر ہو گیا

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
تہران میں موجود سپریم کورٹ کی عمارت۔ / گوگل

ایران کے دارالحکومت تہران میں سپریم کورٹ کے حملے میں 3 میں سے 2 جان کی بازی ہار گئے، جب کہ ایک زخمی ہوگیا۔

ایرانی میڈیا کے مطابق 18 جنوری کی صبح کوایک مسلح شخص  نے سپریم کورٹ کے تین ججوں پر قاتلانہ حملہ  کردیا، حملے کے نتیجے میں 2 ججز کو جاں بحق جب کہ  ایک جج زخمی ہو گیا۔ فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے ججوں میں علی رازینی اور محمد مغیثی شامل ہیں، دونوں جج صاحبان قومی سلامتی، جاسوسی اور دہشتگردی سے متعلق کیسز کی سماعت کررہے تھے۔

یاد رہے کہ جج علی رازینی پر 1998 میں بھی قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا جس میں ان کی گاڑی میں بم نصب کیا گیا تھا اور وہ اس حملے میں زخمی ہوئے تھے۔

غیر میڈیا رپورٹ کےمطابق فائرنگ کا واقعہ مصروف علاقے تہران اسکوائر پر سپریم کورٹ کے قریب پیش آیا ، حملہ آور نے ججز کو گولی مارنے کے بعد خود کو گولی مارکر خودکشی کرلی۔

عدلیہ نیوز کی ویب سائیٹ  میزان نے حملہ آور کی شناخت کے بارے میں مزید تفصیلات فراہم کیے بغیر کہا کہ حملہ آور سپریم کورٹ کے سامنے کسی بھی مقدمے میں ملوث نہیں تھا۔ حکام اس بات کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ آیا اس حملے میں کوئی اور بھی ملوث ہے یا نہیں۔

ابھی تک حملے کا مقصد واضح نہیں ہوا  ہے، لیکن کہا جارہا ہے کہ دونوں ججوں نے 1980 کی دہائی سے اسلامی حکومت کے مخالفین کے خلاف کریک ڈاؤن میں کردار ادا  کیاہے ۔ایک اور بیان میں عدلیہ کے میڈیا آفس نے اس حملے کو سوچا سمجھا قتل قرار دیا ہے۔

عالمی نیوز چینل بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق  68 سالہ تجربہ کار جج محمد مغیثی  کو 2019  میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں پر یورپی یونین، امریکہ اور کینیڈا نے پابندیاں عائد کی تھی۔

سالہ تجربہ کار جج محمد مغیثی  کو 2019  میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں پر یورپی یونین، امریکہ اور کینیڈا نے پابندیاں عائد کی تھی۔ (فوٹو: بی بی سی)

واضح رہے کہ گزشتہ چندسالوں سےایران کو دہشت گردی کا سامنا  ہے۔ پچھلے کئی دہائیوں سے اسرائیل کے خلاف ایران جنگ میں فلسطین کی مدد کررہا ہے۔ اس کے علاوہ اپریل 2024ء کو اسرائیل نے  دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر فضائی حملہ کیاتھا جس میں دو ایرانی جنرل سمیت سات اہل کار جاں بحق ہوئے۔

جس کے  چند روز بعد ایران نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے لگ بھگ تین سو ڈرونز اور میزائیل اسرائیل کی جانب روانہ کیے۔جس میں کچھ میزائیل قائم اسرائیلی فوجی اڈے پر گرے اور رن وے کو جزوی نقصان پہنچا۔

یاد رہے کہ ایران میں دہشت گردی کےآئے  دن واقعات  میں  نہ صرف بین القوامی داعش اورالقائدہ  جیسی تنظیمیں ملوث ہیں بلکہ ایران میں موجود  تنظیم مجاہدین خلق ایران، عبدالمالک ریگی اور مقاومت ملی اہواز جیسی تنظیمیں  ایران کے داخلی معاملات میں زیادہ اثر انداز ہوتی ہیں۔ ان تنظیمیوں نے ایران کے نظام کی مخالفت کرتے ہوئے کئی دفعہ خودکش حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

2024 ء میں ایران کو دہشت گردی اور پریشر گروپ کی وجہ سے بہت سے نقصانات کا سامنا کرناپڑا ہے۔ایران کے صدر ابراہیم رائیسی 19مئی 2024ء کو آزربائیجان کے دورے کے دوران  ہیلی کاپٹر کے سفر کے دوران ایک سفری حادثے کا شکار  ہوکر شہید ہوئے۔ابراہیم رائیسی کی موت کے حوالے سے متعدد ایرانی گروپ کہتے ہیں کہ انھیں پریشر گروپ نے نشانہ بناکر شہید کیا ہے، البتہ اس حوالے سے کوئی حقائق سامنے نہیں آئے۔

اس کے علاوہ  31جولائی 2024 کو  حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی افتتاحی تقریب میں شرکت کرنے کے لیے گئے تھے ، ایران کا درالحکومت   تہران  ان  کے لیے محفوظ پناہ گاہ ثابت نہ ہوسکا اور   وہ  ایرانی فوجی مہمان خانے میں  اسرائیلی حملے میں قتل کر دیےگئے۔

ابھی تک سپریم کورٹ آف ایران کے قتل کی وجوہات سامنے نہیں آسکی ہیں تاہم کہا جارہاہے اس کے پیچھے غیر ملکی سازش ہوسکتی ہے، حکومتی ادارے قتل کی وجوہات ڈھونڈنے میں لگے ہیں، ابھی تک ان کے ہاتھ میں کوئی خاص شواہد نہیں لگے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس