سیز فائر تو ہوگیا مگر انڈیا اور پاکستان کے درمیان اس جنگ کے بعد ایک نیا خاکہ بھی اب تشکیل پائے گا۔ پاکستان کے لیے جس میں شاندار مواقع ہوسکتے ہیں۔
انڈیا ایک نئے پاگل پن کے ساتھ اپنی صفیں درست کرنے کی کوشش کرے گا، جس سے یہ خطہ مزید مشکلات کا سبب بن سکتا ہے۔ ممکن ہے اس کے جنگی جنون میں وقتی طورپرکچھ کمی آئے، مگر بہرحال وہ ضرور خود پر نظر دوڑائے گا۔ جبکہ انڈیا سے زیادہ اس کے حمایتی اور اتحادی دوڑ دھوپ کرتے نظر آئیں گے۔
انڈیا کو جس قدر تکلیف ہوئی ہے، یقینا امریکا کو اس سے کم نہیں ہوئی ہوگی۔ اس خطے میں اس کے مستقبل کے چوہدری کی ساری اکڑ نکل گئی اور امریکا کا وہ خواب چکنا چور۔ جس کے تحت وہ چین کو کنٹرول کرنے کے لیے اسے تیار کرنا چاہ رہا تھا۔
پاکستان بھی یقینا اپنی کمزوریوں کو دیکھ چکا ہوگا ۔ مگر یہ اس کے لیے ایک غیبی مدد ثابت ہوئی ہے۔ وہ یوں کہ خطے کے چھوٹے موٹے ملک، اور مسلم ممالک میں اپنا مقام دوبارہ حاصل کرنے کا شاندار موقع ملا ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ آپ سمجھدار ہوتے ہیں، ذہین ہوتے ہیں، مالدار ہوتے ہیں یا حسن سے مالا مال۔ تبھی آپ کو اہمیت دی جاتی ہے۔ یہی معاملہ ملکوں کا ہوتا ہے۔ اگر آپ کے پاس طاقت ہے، آپ کی اکانومی اچھی ہے، یا آپ کے پاس کچھ اور ہے، تو سب آپ کو اپنا قریبی بنانے کے جتن کرتے ہیں۔ اگر آپ کے پاس کچھ نہیں تو بس باتیں ہی رہ جاتی ہیں۔
آسان مثال ہے کہ آپ مالی طور پر مضبوط ہیں، کسی اعلی عہدے پر ہیں تو آپ کے دور کے عزیز رشتہ دار بھی آپ کو اپنا “بہت ہی قریبی” رشتہ دار کہتے نہیں تھکیں گے۔ لیکن اگر آپ کے پاس کچھ نہیں تو قریب کے عزیز بھی یہی کہیں گے کہ ہاں ہمارے دور پار کا رشتہ دار ہے۔
کئی عرب ملک جو ہم سے بوجوہ دور ہوچکے تھے ۔ جو انڈیا کے بہت قریب ہوچکے تھے۔ جن کی نظر میں ہم کشکول اٹھاکر ان کی خدمت میں حاضری کے سوا کچھ نہیں کرسکتے۔ اسی طرح اس خطے میں موجود ملک؛ بنگلہ دیش، نیپال، سری لنکا بھی ہماری حالت دیکھ کر کسی خوش فہمی کا شکار نہیں رہے تھے، شاید اب انہیں بھی دوبارہ سے ایک نئی توانائی ملی ہوگی۔
سو خطے کے ان ملکوں کے علاوہ عرب مضبوط ممالک بھی اب دوبارہ اپنی آرا بدلیں گے۔ اب دوبارہ ہمارے ساتھ اپنے تعلق پر نظرثانی کریں گے۔ ایک زمانے میں پاکستان کو اہم مقام حاصل تھا، ممکن ہے ویسا کچھ نہ ہو، مگر بہرحال ہمیں ایک موقع ضرور ہمیں دستیاب ہوا ہے۔ خدا کرے ہم بہترین ڈپلومیسی کے ذریعے اسے اپنے لیے “شاندار موقع” میں بدل سکیں۔