فلسطین اور اسرائیل کے درمیان جنگ مسلسل 15 ماہ تک جاری رہی ہے، رواں ہفتے کو حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ ہوا ہے ، مگر یہ معاہدہ ہزاروں جانیں لینے کے بعد ہوا ہے۔اسرائیل حماس کے درمیان جاری اس جنگ میں فلسطینیوں کو بہت زیادہ جانی اور مالی نقصان کا سامنا کرناپڑا ہے، معصوم بچوں اور عورتوں کی ایک کثیر تعداد جان کی بازی ہار گئی ہے۔
انسانی ہمدردی کی بہت سی تنظیموں اور ڈاکٹروں نے فلسطینی شہریوں کی مدد کےلیے اپنا بہت سا وقت وہاں گزارا، ان میں سے ایک ڈاکٹر ڈیوڈ اینڈرسن بھی تھے جو کہ برطانیہ سے تعلق رکھتے تھے اور جنھوں نے 6 ماہ غزہ میں گزارے۔
غیر ملکی نیوزچینل بی بی سی نیوز سے غزہ میں گزرے وقت کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے 55 سالہ ڈاکٹر ڈیوڈ اینڈرسن کا کہنا تھا کہ جو منظر میں نے وہاں دیکھے ان کا میں نے کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا۔
تکلیف دہ لمحات کو یاد کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں نے بامشکل ایک تین سالہ فلسطینی بچی کی جان بچائی، جس کی گردن میں گولی اس کی ماں کے جسم سے گزرنے کے بعد لگی تھی۔ اس کا بچنا کسی معجزے سے کم نہیں تھا کیونکہ گولی اس کی ریڑھ کی ہڈی سے محض ملی میٹر کے فاصلے پر لگی تھی۔

برطانوی ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ گولی کو نکالنے کےلیے تین گھنٹے کی سرجری کی گئی۔ بچی کے بچ جانے کی ایک بڑی وجہ یہ تھی کہ گولی اس کی ماں کی پیٹ سے نکلنے کے بعد اسےلگی ، جس سے گولی کی رفتار آہستہ ہو گئی ۔ تین سالہ بچی کا نام رازان ہے جو 7.92 ایم ایم کی گولی نکالنے کے بعد مکمل طور پر صحت یاب ہو چکی ہے۔
دوسری طرف رازان کے خاندان والوں کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ جنگ کے آغاز میں ان کے اپارٹمنٹ کو فضائی حملے کا نشانہ بنایا گیا ، وہاں سے وہ کسی طرح بچ نکلنے میں کامیاب ہوگئے اور خان یونس کے مقام تک پہنچے میں وہ تین بار بے گھر ہوچکے تھے۔
واضح رہے کہ برطانوی ڈاکٹر ڈیوڈ اینڈرسن کواو بی ای ( طبی ایوارڈ) سے بھی نوازا گیا ہے، یہ ایوارڈ اسےفارن کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس (ایف سی ڈی او ) کی مالی اعانت سے دو ہنگامی فیلڈ ہسپتال قائم کرنے ،غزہ، لبنان، یوکرین اور 2014 میں سیرا لیون میں دنیا کے بدترین ایبولا کی وبا سمیت مختلف انسانی بحرانوں کا جواب دینے اوربرطانیہ کے ایمرجنسی ہیلتھ ریسپانس کی خدمات سرانجام دینے کےاعتراف میں دیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر 2023 کو حماس کے سینکڑوں جنگجوؤں نے اسرائیل کی جنوبی سرحد پر دھاوا بول دیا جس کی وجہ سے تقریباً 1,200 افراد ہلاک اور 250 سے زائد یرغمال بنا لیے گئے۔اس حملے کے جواب میں اسرائیل نے بہت بڑا حملہ کیا جس سے حماس کو شدید نقصان پہنچا۔
غزہ کی حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق 7 اکتوبر 2023 سے اسرائیل کے حملوں میں 46,000 سے زیادہ لوگ مارے جا چکے ہیں۔دوسری جانب اسرائیلی فوج کی جانب سے مؤقف اٹھایا گیا کہ حملہ حماس کے جنگجوؤں کو نشانہ بنانے کےلیےگیا ہے۔
تاہم اس وقت اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدہ طے پاگیا ہے اور یرغمالیوں اور قیدیوں کے درمیان تبادلےکا سلسلہ جاری ہے۔ حماس کی جانب سے پہلے مرحلے میں تین اسرائیلی خواتین کی رہائی کا کہا گیا ہے۔