چین کے صدر شی جن پنگ نے لاطینی امریکا اور کیریبین ممالک کے لیے اقتصادی پیکیج کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین، خطے کی ترقی کے لیے تقریباً 10 ارب امریکی ڈالر کے مساوی رقم کی کریڈٹ لائن دے گا، لیکن یہ تمام رقم چینی کرنسی “یوان” میں فراہم کی جائے گی۔
یہ اعلان بیجنگ میں ہونے والے چین-سیلاک (China-CELAC) فورم کے وزارتی اجلاس کے آغاز پر کیا گیا جہاں چین اور لاطینی و کیریبین ممالک کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
صدر شی کا کہنا تھا کہ یہ اقدام چین کی اس پالیسی کا حصہ ہے جس کے تحت وہ عالمی سطح پر اپنی کرنسی “یوان” کو مضبوط بنانے اور بین الاقوامی لین دین میں امریکی ڈالر پر انحصار کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
2015 میں ہونے والے پہلے چین-سیلاک فورم میں بیجنگ نے 20 ارب ڈالر کی کریڈٹ لائن کا اعلان کیا تھا جس کا مقصد بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں میں چینی کمپنیوں کی سرمایہ کاری کو فروغ دینا تھا۔ لیکن اس بار مالی تعاون کو صرف یوان میں فراہم کرنے کا فیصلہ ایک نئی حکمت عملی کی جانب اشارہ ہے۔
چین گلوبل ساؤتھ پروجیکٹ کے شریک بانی ایرک اورلینڈر کے مطابق، “چین اب زیادہ تر سودے یوان میں کر رہا ہے خاص طور پر کرنسی سوئپ معاہدے جو ممالک کو امریکی ڈالر کے بجائے یوان میں لین دین کا راستہ فراہم کرتے ہیں۔”
اجلاس کے دوران ایک اور اعلان ویزہ فری پالیسی کے حوالے سے ہوا۔
صدر شی نے کہا کہ چین پانچ لاطینی اور کیریبین ممالک کیلئے ویزہ فری سہولت دے گا جبکہ مستقبل میں مزید ممالک کو بھی اس فہرست میں شامل کیا جائے گا۔ تاہم، انہوں نے ان ممالک کے نام ظاہر نہیں کیے۔
شی جن پنگ نے بتایا کہ 2024 میں چین اور لاطینی امریکا کے درمیان تجارت پہلی بار 500 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے جو 2023 میں 450 ارب ڈالر تھی۔
2000 میں دونوں کے درمیان تجارتی حجم محض 12 ارب ڈالر تھا، جس میں وقت کے ساتھ حیران کن اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
چین-سیلاک فورم بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (BRI) کے تحت چین اور لاطینی امریکا کے درمیان سرمایہ کاری، تجارت اور انفراسٹرکچر کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کا ایک مؤثر پلیٹ فارم بن چکا ہے۔
صدر شی نے فورم کے شرکاء کو “پرانے اور نئے دوست” قرار دیتے ہوئے کہا کہ چین لاطینی امریکا اور کیریبین ممالک کے عالمی سطح پر اثر و رسوخ میں اضافے کی مکمل حمایت کرتا ہے۔