Follw Us on:

امریکا کا چین سے آنے والی کم قیمت اشیاء پر ٹیکس کم کرنے کا اعلان

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
China an us trade war
امریکا نے چینی مصنوعات پر ڈیوٹیز 145 فیصد سے کم کر کے 30 فیصد کر دی۔ (فوٹو: ایکس)

دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان جاری تجارتی کشیدگی میں غیر متوقع موڑ، امریکا نے چین سے آنے والی کم قیمت اشیاء پر لگایا گیا ٹیکس واپس لینے کا فیصلہ کر لیا۔

وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ ایکزیکٹو آرڈر کے مطابق “ڈی منیمس” کیٹیگری میں آنے والی مصنوعات پر عائد 120 فیصد ٹیکس کو کم کر کے 54 فیصد کر دیا گیا ہے جبکہ 100 ڈالر کا فلیٹ فیس برقرار رہے گی۔

جنیوا میں ہونے والی بات چیت کے بعد چین اور امریکا نے ایک مشترکہ اعلامیہ میں باہمی محصولات کو کم کرنے پر رضامندی ظاہر کی۔

اس معاہدے کے تحت دونوں ممالک نے اپریل سے لگائے گئے بیشتر اضافی ٹیکسز کو کم کر دیا ہے جو اب آئندہ 90 دنوں تک محدود سطح پر برقرار رہیں گے۔

تاہم جنیوا معاہدے میں “ڈی منیمس” قوانین کا ذکر نہیں تھا لیکن وائٹ ہاؤس کے اعلامیہ نے اس خفیہ فیصلے کو منظر عام پر لا دیا۔

Low cost chines things
مصنوعات پر عائد 120 فیصد ٹیکس کو کم کر کے 54 فیصد کر دیا گیا ہے

یاد رہے کہ فروری میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈی منیمس استثنیٰ ختم کرتے ہوئے ان مصنوعات پر 120 فیصد ٹیکس یا 200 ڈالر فلیٹ فیس لگانے کا حکم دیا تھا جو یکم جون سے نافذ ہونا تھا۔

ٹرمپ انتظامیہ نے اس فیصلے کو شین، تیمو اور دیگر چینی ای کامرس کمپنیوں کی بے جا مراعات اور منشیات اسمگلنگ جیسے جرائم سے جوڑا تھا۔

اعداد و شمار کے مطابق امریکا میں داخل ہونے والی ڈی منیمس کھیپوں کی تعداد میں حالیہ برسوں میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے جن میں سے 60 فیصد سے زائد چین سے آتی ہیں۔

شین، تیمو اور علی ایکسپریس جیسی چینی کمپنیوں نے اس سہولت کا بھرپور فائدہ اٹھایا جبکہ امریکی کمپنی ایمازون نے بھی اسی طرز پر ‘ہال’ نامی سروس شروع کی۔

ڈی منیمس قانون، جو 1938 سے نافذ ہے اور دنیا میں سب سے فراخدلانہ سمجھا جاتا رہا ہے۔ یورپی یونین میں اس کی حد صرف 150 یورو ہے۔

ماہرین کے مطابق آئندہ 90 دنوں میں یہ کمپنیاں بڑی مقدار میں اشیاء درآمد کر کے اپنے امریکی گوداموں کو دوبارہ بھرنے کی کوشش کریں گی۔

یہ اعلان نہ صرف ای کامرس صنعت کے لیے ایک نئی راہ ہموار کرتا ہے بلکہ امریکا اور چین کے درمیان تجارتی محاذ پر ایک بڑی پیش رفت بھی ہے جو دونوں ممالک کی معیشتوں کو استحکام دینے کی سمت ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: انڈیا کے ساتھ کشیدگی میں پاکستان کو کوئی بڑا مالی نقصان نہیں ہوگا، وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب

Author

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس