عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) کو دی گئی حالیہ دستاویز کے مطابق انڈیا نے اشارہ دیا ہے کہ وہ امریکا سے درآمد ہونے والی کچھ مخصوص اشیاء پر اضافی محصولات عائد کرنے پر غور کر رہا ہے۔
یہ اقدام واشنگٹن کی جانب سے انڈین اسٹیل اور ایلومینیم پر لگائی گئی نئی ڈیوٹیوں کے جواب میں کیا جا رہا ہے۔
انڈیا کی جانب سے ڈبلیو ٹی او کو جمع کرائی گئی رپورٹ، جو 12 مئی کو جاری ہوئی تھی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ “چھوٹ یا دیگر رعایات کی معطلی امریکی مصنوعات پر درآمدی ڈیوٹیوں میں اضافے کی صورت میں ہوگی۔”
تاہم، یہ واضح نہیں کیا گیا کہ کن اشیاء کو ان محصولات کی زد میں لایا جائے گا۔
مارچ میں امریکا نے غیر ملکی اسٹیل اور ایلومینیم پر 25 فیصد ڈیوٹی لاگو کی تھی جو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 2018 کے فیصلے کی توسیع ہے۔
انڈیا، جو دنیا کا دوسرا بڑا خام اسٹیل پیدا کرنے والا ملک ہے، اب اس کا کہنا ہے کہ امریکی اقدامات سے 7.6 ارب ڈالر مالیت کی انڈین مصنوعات متاثر ہو سکتی ہیں۔
لازمی پڑھیں: انڈیا کے ساتھ کشیدگی میں پاکستان کو کوئی بڑا مالی نقصان نہیں ہوگا، وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
رپورٹ کے مطابق، امریکا نے جواباً انڈین مصنوعات پر 26 فیصد تک کے محصولات عائد کرنے کی دھمکی دی ہے جبکہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی معاہدے کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔
انڈیا نے اس معاہدے میں اپنے درآمدی محصولات میں دو تہائی کمی کی پیشکش بھی کی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ انڈیا خود بھی چینی اسٹیل کی یلغار کو روکنے کے لیے گزشتہ ماہ 12 فیصد عارضی محصولات نافذ کر چکا ہے۔
اب نہ صرف اندرونی منڈی کو متوازن رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے بلکہ نئی تجارتی حکمت عملی کے تحت بیرونی منڈیوں تک رسائی کو بھی ترجیح دی جا رہی ہے۔
یہ صورتحال مستقبل میں امریکا اور انڈیا کے تجارتی تعلقات میں مزید کشیدگی کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے۔