Follw Us on:

سابق انڈین وزیر أرن شوری نے انڈین میڈیا کو ’شرمناک اور مجرمانہ‘ قرار دے دیا

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Karan thapar

حالیہ پاک انڈیا کشیدگی کے دوران انڈیا کو صرف عسکری میدان میں ہی نہیں بلکہ معلوماتی جنگ (انفارمیشن وار) میں بھی شدید خفت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس بار تنقید صرف پاکستان یا عالمی ذرائع کی طرف سے نہیں آئی، بلکہ خود انڈیا کے اندر سے بھی آوازیں اٹھنے لگی ہیں، اور ان میں سب سے توانا آواز سابق انڈین وزیر أرن شوری کی ہے۔

أرن شوری ایک معروف انڈین تجزیہ نگار، صحافی اور ماہر معیشت ہیں۔ وہ واجپائی حکومت میں انفارمیشن ٹیکنالوجی اور مواصلات کے وزیر رہے، اور انڈین ایکسپریس و ٹائمز آف انڈیا جیسے بڑے اداروں میں ایڈیٹر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ کرن تھاپر کو دیے گئے ایک حالیہ انٹرویو میں انہوں نے انڈین میڈیا کے کردار کو “شرمناک” اور “جرم” قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میڈیا نے سچائی سے منہ موڑ کر ایک ایسا بیانیہ گھڑا جو نہ صرف ملکی ساکھ کو نقصان پہنچانے والا تھا بلکہ عوام کو گمراہ کرنے کے مترادف بھی تھا۔ ان کے مطابق میڈیا نے عوامی جذبات کو ابھارنے، جنگی جنون پیدا کرنے، اور نیشنل ازم کے نام پر جھوٹ پھیلانے کا کام کیا۔

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ کا امیگریشن کے ’ٹوٹے ہوئے نظام‘ کو درست کرنے کا فیصلہ، کیا اصلاحات ہوں گی؟

أرن شوری نے حکومت اور اداروں سے مطالبہ کیا کہ ان میڈیا ہاؤسز اور افراد کے خلاف کارروائی کی جائے جنہوں نے صحافتی اصولوں اور قومی ذمہ داری کو پامال کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر میڈیا پر احتساب نہ ہوا تو یہ مستقبل میں بھی قومی مفاد کو نقصان پہنچاتا رہے گا۔

انہوں نے انڈیا کی خارجہ پالیسی پر بھی سوال اٹھائے۔ ان کے مطابق بھارت کو امریکہ پر ضرورت سے زیادہ انحصار ختم کر کے اپنے عالمی تعلقات میں تنوع لانا چاہیے، جبکہ پاکستان کے اتحادی، چین اور ترکی، زیادہ مستقل اور وفادار رہے ہیں۔

أرن شوری کی یہ تنقید ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب انڈین میڈیا پر جانبداری، سنسنی خیزی، اور ریاستی بیانیے کی اندھی تقلید کے الزامات بڑھتے جا رہے ہیں۔ ان کی گفتگو نے ایک بار پھر یہ سوال اٹھا دیا ہے کہ اگر میڈیا آزاد، ایماندار اور ذمہ دار نہ ہو تو وہ عوام کی رہنمائی کے بجائے انہیں گمراہ کرنے کا ذریعہ بن جاتا ہے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس