انڈین حکومت کے حامی حلقوں کی جانب سے ترکیہ اور آذربائیجان کے خلاف جاری سوشل میڈیا مہم اور سفارتی دباؤ کے باوجود انڈین سیاحوں کی بڑی تعداد کو ان ممالک کا رُخ کرنے سے روکا نہ جاسکا۔
ٹریول انڈسٹری سے وابستہ ماہرین کے مطابق وزیراعظم نریندر مودی کے حمایتی حلقے ترکی اور آذربائیجان کے خلاف مسلسل بائیکاٹ کی مہم چلا رہے ہیں، لیکن زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں۔
ٹریول ایجنٹس ایسوسی ایشن آف انڈیا کے اعداد و شمار کے مطابق 2023 میں تین لاکھ 30 ہزار سے زائد انڈین سیاحوں نے ترکی کا دورہ کیا۔

ایسوسی ایشن کی سابق صدر جیوتی مائل نے انڈین خبررساں ایجنسی اے این آئی سے گفتگو میں اعتراف کیا کہ تمام تر کوششوں کے باوجود 50 فیصد انڈین سیاحوں نے ترکی اور آذربائیجان کے لیے اپنی بکنگز برقرار رکھی ہوئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انڈیا اور ترکیہ کے درمیان تجارت کا حجم چار ہزار کروڑ روپے ہے، جب کہ دونوں ممالک کے درمیان 90 ہزار کروڑ روپے مالیت کی ویلیو موجود ہے۔
جیوتی مائل نے شکوہ کرتے ہوئے کہالوگ بائیکاٹ جیسی باتیں بھول جاتے ہیں، جو کہ نہیں بھولنا چاہیے، لیکن سیاحت کا سلسلہ ایک بار پھر شروع ہو جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ ترکی اور آذربائیجان کے بائیکاٹ کی مہم کو سرکاری سطح پر تقویت دے۔
مزید پڑھیں: پنجاب بھر میں درجہ حرارت میں اضافے اور ہیٹ ویو کا الرٹ جاری
ایک سابق انڈین سفیر سے ہونے والی گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے جیوتی مائل نے دعویٰ کیا کہ ہمیں ترکی کے ساتھ اپنی تجارت کو کم کرنا چاہیے۔
یاد رہے کہ ترکی اور آذربائیجان کی جانب سے فلسطینی مؤقف کی حمایت اور کشمیر پر پاکستانی مؤقف کی تائید کے بعد انڈین قوم پرست حلقے ان ممالک کے خلاف بائیکاٹ کی مہم چلا رہے ہیں۔