محکمہ صحت سے بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، پنجاب بھر میں 32 سرکاری اسپتالوں میں میڈیکل سپرنٹنڈنٹ (ایم ایس) کی مستقل تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے۔
لاہور کے 6 بڑے ہسپتال بھی اس فہرست میں شامل ہیں جہاں اب مستقل ایم ایس اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔ جناح اسپتال لاہور میں ڈاکٹر محسن شاہ کو مستقل ایم ایس تعینات کر دیا گیا جبکہ پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) میں ڈاکٹر عامر رفیق بٹ کو ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ اس کے علاوہ سروسز اسپتال لاہور میں ڈاکٹر عابد محمود غوری نے بطور مستقل ایم ایس چارج سنبھال لیا ہے۔
مینٹل اسپتال لاہور میں ڈاکٹر ثاقب باجوہ، کوٹ خواجہ سعید اسپتال میں ڈاکٹر عدنان القمر، اور لیڈی ایچی سن اسپتال میں ڈاکٹر صوبیہ جاوید کو ایم ایس تعینات کر دیا گیا۔ میو اسپتال مناواں (کینسر کیئر) میں ڈاکٹر عمران بشیر، جبکہ ساہیوال ٹیچنگ ہسپتال میں ڈاکٹر یاد اللہ کو ڈی جی آفس سے ٹرانسفر کر کے ایم ایس تعینات کر دیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں رانا خرم کو سروسز اسپتال لاہور سے سرگودھا ٹیچنگ اسپتال کا ایم ایس تعینات کیا گیا ہے جبکہ ڈاکٹر عاصم الطاف کی واپسی سید مٹھا اسپتال لاہور میں کر دی گئی ہے۔
لازمی پڑھیں: پنجاب یونیورسٹی میں موسم گرما کی تعطیلات کا اعلان، کب سے کب تک ہوں گی؟
تاہم لاہور کے تین بڑے اسپتالوں میو اسپتال، جنرل اسپتال اور سر گنگارام اسپتال میں تاحال مستقل ایم ایس کی نشستیں خالی ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل ملک بھر میں حالیہ دنوں میں سرکاری اسپتالوں کی ممکنہ نجکاری اور حکومتی مذاکرات میں غیر سنجیدگی کے خلاف گرینڈ ہیلتھ الائنس کی ہدایت پر احتجاجی تحریک زور پکڑ چکی تھی۔
خیال رہے کہ نشتر اسپتال ملتان کے شعبہ بیرونی مریضاں میں مکمل ہڑتال کی گئی تھی جو کہ پانچ روز تک جاری رہی تھی۔ ہڑتال کے باعث مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا، خاص طور پر دور دراز سے آئے افراد کو طبی سہولیات میسر نہ آسکیں۔
ڈاکٹرز، نرسز، پیرامیڈیکل اسٹاف اور ایپکا کے ملازمین نے حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور نجکاری کے فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ اگر حکومت سنجیدہ مذاکرات نہیں کرتی تو شعبہ بیرونی مریضاں میں ہڑتال غیر معینہ مدت تک جاری رہے گی۔

اس کے علاوہ راجن پور میں بھی یہی صورتحال رہی، گرینڈ ہیلتھ الائنس اور پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کی قیادت میں جاری اس تحریک کو مزید اضلاع میں پھیلایا جا رہا ہے۔
ڈاکٹر واصف اقبال سکھانی، ڈاکٹر خدابخش دریشک، ڈاکٹر زوہیب اظہر بزدار سمیت دیگر قائدین نے مشترکہ اعلامیے میں عوام سے اپیل کی تھی کہ وہ اس احتجاج کا حصہ بنیں کیونکہ یہ تحریک صرف ہیلتھ ملازمین کی نہیں بلکہ ہر شہری کے بنیادی حقِ صحت کا سوال ہے۔ مظاہرین نے سرکاری اسپتالوں کی نجکاری کو صحت کے نظام پر کاری ضرب قرار دیا ہے۔