غزہ اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد شروع ہوگیا ہے،جنگ بندی معاہدے کےپہلے مرحلے میں قیدیوں کی رہائی اور ان کا تبادلہ کیا گیا ہے۔ جنگ بندی معاہدے کے مطابق حماس انتظامیہ کی جانب سےتین اسرائیلی خواتین قیدیوں کو باعزت طریقے سے اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے حوالے کر دیاگیا ہے۔ حماس کی جانب سے اعلیٰ ظرفی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسرائیلی خواتین قیدیوں کو تحائف دیے گئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرتے وقت حماس کی جانب سے اعلیٰ ظرفی کا مظاہرہ کیا گیا۔ حماس کی جانب سے رہا کی گئی خواتین قیدیوں کو تحائف دئیے گئے،جنھیں اسرائیلی خواتین نے مسکراتے ہوئے قبول کر لیے۔تحائف میں گریجویشن کی سند، عربی زبان کا سرٹیفیکیٹ، فلسطین کا نقشہ، قید کےدوران کی تصاویر شامل ہیں۔
حماس کی قید میں موجود تین خواتین میں سے دو اسرائیلی شہریت رکھتی تھیں، جب کہ ایک دوہری شہریت رکھنے والی برطانوی واسرائیلی شہری تھی۔ حماس کی قید میں 23 سالہ رقاصہ رومی جونین، 30 سالہ دورون شطنبرخر اور 28 سالہ برطانوی نژاد ایمیلی دماری تھیں۔

قابل غور بات یہ ہے کہ اسرائیلی قیدیوں کوان کی مکمل جسمانی اور نفسیاتی حالت میں دکھایا گیا ہے، جب کہ فلسطینی قیدیوں پر تھکن کے آثار دکھائی دے رہے ہیں۔ یہ مزاحمت کی اقدار اور اخلاقیات اور قبضے کی بربریت اور فاشزم کے درمیان گہرے تضاد کو واضح طور پر اجاگر کرتا ہے۔
حماس کی قید میں رہنے والی 23 سالہ اسرائیلی قیدی رقاصہ رومی جونین کو تنظیم نے نووا میوزک فیسٹیول پر حملے کے دوران حراست میں لیا تھا۔حملے کے بعد وہ کئی گھنٹے تک چھپی رہی تھیں جبکہ کئی اسرائیلی اس کے سامنے ہلاک ہوئے تھے۔
حملے کے دوران اپنے خاندان والوں سے فون پربات کرتے ہوئے رومی جونین کا کہنا تھا کہ وہ آج ماری جائے گی۔ آخری بات جو اس کے اہلِ خانہ نے سنی وہ عربی زبان میں حملہ آوروں کی تھی جو کہہ رہے تھے کہ لڑکی زندہ ہےاور اسے ساتھ لے جانا چاہیے۔ کچھ دن بعد میں اس کا فون غزہ میں ایک جگہ سے ملاتھا۔

حماس کی قید میں رہنے والی دوسری اسرائیلی قیدی 30 سالہ دورون شطنبرخر تھی ، جوجانوروں کے صحت کے شعبے میں نرس کے طور پر کام کرتی تھی۔ اسے غزہ سے متصل کبوتز کفرازا نامی علاقے سے حراست میں لیا گیا۔ واضح رہے کہ یہ وہی علاقہ ہے جو حماس کے القسام بریگیڈ کے حملے کا سب سے زیادہ نشانہ بنا تھا۔
اسرائیلی خاتون قیدی نے حراست میں لیے جانے سے قبل فون پر گھر والوں کو بتایا تھا کہ وہ خوفزدہ ہے اور مسلح حملہ آور بلڈنگ کے قریب پہنچ گئے ہیں اور وہ کسی بھی وقت گرفتار ہوسکتی ہے۔اس کے ساتھ ہی اس نے اپنی دوستوں کو ایک وائس میسج بھیجا اور اپنے گرفتار ہونے کی خبر دی۔
تیسری اسرائیلی قیدی 28 سالہ برطانوی نژاد ایمیلی دماری تھی، اسےبھی کبوتز کفرازا کے علاقے سے گرفتار کیا گیا تھا۔ایمیلی کی پرورش لندن میں ہوئی اور وہ فٹبال ٹیم کے کھلاڑیوں کی فین ہے۔
ایمیلی کی والدہ کا کہنا تھا کہ ایمیلی کے ہاتھ پر گولی لگی جس سے وہ زخمی ہوگئی، پھر اس کی ٹانگ کو چھری سے زخمی کیا گیا اور آنکھوں پر پٹی ڈال کر کار کی ڈگی میں غزہ لے جایا گیا۔

دوسری جانب حماس اسرائیل جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیلی جیلوں سے گزشتہ شب 90 فلسطینی خواتین اور بچوں کو رہا کیا گیا، جن میں فلسطینی صحافی رولا حسنین بھی شامل ہیں۔فلسطینی صحافی جب قیدیوں کی بس سے اتریں تو ان کی ڈیڑھ سالہ بیٹی ایلیا ماں سے ملاقات کی منتظر تھی۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ماں اور بیٹی کی ملاقات کے جذباتی مناظرتیزی سے وائرل ہورہے ہیں۔
واضح رہے کہ رولا حسنین کو مارچ 2024 کو اسرائیلی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر بیت لحم سے گرفتار کیا تھا، قید کے وقت اس کی بیٹی صرف 9 ماہ کی تھی۔ فلسطینی صحافی پر سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعے اشتعال پھیلانے کا الزام عائد کیا گیا تھا اور اسرائیلی عدالت نے ان کی درخواست ضمانت بھی خارج کردی تھی۔

دوسری جانب اسرائیلی فوج کے غزہ سےانخلا کے بعد حماس پولیس نےغزہ سمیت مقبوضہ علاقوں کا کنٹرول ہاتھوں میں لےلیا ہے ۔ حماس کے ترجمان ابو عبیدہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل پر بھی معاہدے کی پاسداری کے لیے زور دیا جائے۔ یہ بات ذہن نشین کر لی جائے کہ اسرائیل کی جانب سے خلاف ورزی پورے عمل کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔ غزہ پر جب بھی قبضے کی کوشش کی جائے گی ہم اس کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔
نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ جنگ معاہدے کو اپنی تاریخی کامیابی قرار دے دیاہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جوبائیڈن انتظامیہ جو کام چار سال میں نہیں کرپائی، وہ انہوں نے تین ماہ میں کر دکھایا ہے۔ معاہدہ مشرق وسطیٰ میں قیام امن کی طرف پہلا قدم ہے۔
اس کے ساتھ ہی کیتھولک مسیحیوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس نے غزہ جنگ بندی معاہدے کا خیر مقدم کیا ۔ فریقین کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اور فلسطین سیاسی حکام جلد دوریاستی حل تک بھی پہنچیں گے۔انھوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ تمام فریقین غزہ معاہدے کا احترام کریں۔
واضح رہے کہ حماس نےغزہ پر کنٹرول برقرار رکھنے کی حکمتِ عملی پرپیرا عمل ہونا شروع کردیا ہے۔حماس پولیس سرنگوں سے نکل کر غزہ کا کنٹرول سنبھال رہی ہے۔عرب میڈیا کے مطابق حماس کی پولیس دوبارہ منظم ہوتی اور غزہ کا انتظام سنبھالتی نظر آرہی ہے۔
دوسری جانب حماس کا کہناہے کہ جنگ بندی معاہدے کے احترام کے لیے پُرعزم ہیں۔ ثالث کاروں پر زور دیتے ہوئے حماس نے کہا ہےکہ اسرائیل کو معاہدے کی پاسداری کا پابند کریں۔
یاد رہے کہ 16 جنوری کو حماس اسرائیل جنگ بندی کے معاہدے کا اعلان کیا گیا تھا، جس میں کہا گیا کہ جنگ بندی کا نفاذ 19 جنوری سے ہوگا۔اسرائیل اور فلسطین کے درمیان اکتوبر 2023 سےشروع ہونے والی اس جنگ میں 46707 سے زائد افراد جاں بحق جب کہ 1 لاکھ 10 ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے، جن میں کثیر تعداد عورتوں اور بچوں کی ہے۔