ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ انڈیا خطے، خاص طور پر پاکستان میں دہشت گردی کی سرپرستی کر رہا ہے۔ ان کے مطابق چاہے وہ خوارج ہوں یا بلوچستان میں سرگرم گروہ، سب کو انڈیا کی حمایت حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ انڈیا دہشتگردی میں ملوث ہونے کے باوجود اپنی حقیقت چھپانے کے لیے جھوٹے بیانیے اپناتا ہے۔
انہوں نے غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پہلگام واقعے کے فوراً بعد بغیر کسی تحقیق یا ثبوت کے انڈین میڈیا نے پاکستان پر الزامات لگانا شروع کر دیے۔ بعد میں انڈین وزارت خارجہ نے خود تسلیم کیا کہ تفتیش ابھی جاری ہے۔
احمد شریف چوہدری نے کہا کہ پاکستان نے واضح طور پر کہا کہ اگر انڈیا کے پاس کوئی ثبوت ہے تو وہ کسی غیرجانبدار ادارے کو دے، پاکستان ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہے۔ لیکن انڈیا نے اس پیشکش کو نظر انداز کرتے ہوئے یکطرفہ طور پر پاکستان پر حملہ کیا، جس میں مساجد اور معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: صرف تین مہینوں میں فیملی عدالتوں کے کیسز میں ریکارڈ اضافہ، معاشرتی شعور یا بڑھتے مسائل؟
انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان کو ملکی خودمختاری اور سرحدوں کی حفاظت کی مقدس ذمہ داری دی گئی ہے، جو ہم نے نبھائی ہے اور آئندہ بھی نبھاتے رہیں گے۔ 6 اور 7 مئی کی رات کو انڈیا نے میزائل فائر کیے، جس کے جواب میں پاک فضائیہ نے ان کے پانچ طیارے مار گرائے۔ اس کے بعد 9 اور 10 مئی کی شب انڈیا نے دوبارہ میزائل داغے، لیکن پاکستان کی قوم اور افواج نے ڈٹ کر مقابلہ کیا۔
10 مئی کی صبح پاکستان نے احتیاط اور ذمہ داری کے ساتھ جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے صرف ان کے فوجی اہداف کو نشانہ بنایا، کسی بھی شہری کو نقصان نہیں پہنچایا۔ یہ جواب نہ صرف منصفانہ تھا بلکہ مکمل طور پر متوازن بھی تھا۔ بعد میں انڈین وزارت دفاع کے ترجمان نے جنگ بندی کی درخواست کی۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ پاکستان ایک امن پسند اور سنجیدہ ملک ہے، جو پرتشدد راستے کے بجائے سفارتی سطح پر بات چیت کو ترجیح دیتا ہے۔ ہماری سفارتی ٹیم نے عالمی برادری کو سمجھداری سے اپنا مؤقف سمجھایا۔ امریکا جیسی بڑی طاقتیں بھی جانتی ہیں کہ پاکستانی عوام کا جذبہ کیا ہے۔