ڈونلڈ ٹرمپ پیر کو لیے گئے حلف کے بعد مجموعی طور پر امریکا کے 47ویں صدر بنے ہیں۔ وہ دوسرے ایسے صدر ہیں جو پہلی مدت کے بعد صدارتی انتخابات ہار گئے مگر پھرجیت کروائٹ ہاؤس واپس آئے ہیں۔
حلف برداری کے بعد اپنی گفتگو میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ ہر فیصلہ کے وقت امریکا کو پہلے رکھیں گے۔ ہم کسی کو اجازت نہیں دیں گے کہ وہ ہمیں فار گرانٹڈ لے۔ آج ہم مختلف مسائل کی وجہ سے بحران کا شکار ہیں، گھر پر مسائل کا شکار اور باہر بھی مشکلات میں مبتلا ہیں۔ ہم نے غیرمعمولی فنڈز بیرونی بارڈرز کے لیے دیے مگر اپنی سرحدوں اور لوگوں ک دفاع نہیں کر سکے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ طوفانوں اور آگ کا شکار امریکی ریاستیں پریشانی کا شکار ہیں۔ آج بہت سے مالدار لوگوں گھروں تک سے محروم ہیں۔ ہم ایسے نظام تعلیم میں رہ رہے ہیں جو ہمارے بچوں کو خود پر شرمندہ ہونا سکھا رہا ہے لیکن یہ آج سے ہی تبدیل ہونا شروع ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ میرے انتخابی نتائج نے ایک دھوکے کو ختم کرکے لوگوں کو ان کی آزادیاں واپس لوٹائی ہیں۔ اس لمحے سے امریکا کی تنزلی کا سفر ختم ہو گیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اب امریکا کے عروج کو کوئی انکار نہیں کر سکتا۔ میں گزشتہ آٹھ برسوں میں جتنا آزمایا گیا اتنا امریکی جمہوریت کے 250 برسوں میں کوئی نہیں آزمایا گیا۔

شدید سردی اور برفباری کے باعث صدارتی حلف برداری کی تقریب کیپیٹل ہل کے روٹنڈا ہال میں منعقد کی گئی جب کہ کیپیٹل ون ایرینا کے باہر ٹرمپ کے حامی بڑی تعداد میں موجود رہے۔
امریکی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جاہن رابرٹس نے ڈونلڈ ٹرمپ سے حلف لیا۔
امریکی صدر کی حلف برداری کی تقریب میں سابق صدر باراک اوباما، بل کلنٹن، ان کی اہلیہ ہیلری کلنٹن، سابق صدر جارج بش اور اہلیہ لارا بش سمیت ماضی کی متعدد حکومتی شخصیات موجود رہیں۔ البتہ باراک اوباما کی اہلیہ مشال اوباما تقریب میں شریک نہیں ہوئیں۔

سوشل پلیٹ فارم ایکس اور سیٹلائٹ کمپنی اسٹارلنک کے مالک ایلن مسک، ارب پتی جیف بیزوس، گوگل کے چیف ایگزیکٹو افسر، ایپل کے چیف ایگزیکٹو افسر سمیت کارپوریٹ امریکا کی نمائندگی کرنے والے متعدد افراد سمیت سینیٹرز، قانون سازوں سمیت تقریبا 700 افراد تقریب میں شریک رہے۔

حلف برداری سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ کی رخصت ہونے والے صدر جوبائیڈن سے ملاقات ہوئی، اس کے بعد انہوں نے ایک دعائیہ تقریب میں بھی شرکت کی۔
آج سے ٹھیک چار برس قبل جب ٹرمپ کی پہلی مدت صدارت جوبائیڈن کی انتخابی جیت کی وجہ سے ختم ہوئی تو ٹرمپ نے روایت کے برخلاف اس وقت منتخب ہونے والے بائیڈن کی تقریب حلف برداری میں شرکت نہیں کی تھی۔