وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان نے جن طالبان کے لیے امریکا اور مغربی دنیا کی جانب سے لگنے والے الزامات برداشت کیے اور جن کی حمایت کی بدولت دنیا بھر میں پاکستان کو ایک دہشتگرد ریاست کے طور پر بدنام کیا گیا، آج وہی طالبان کابل میں بیٹھ کر اسرائیل اور انڈیا جیسے دشمن ممالک کے ساتھ کھڑے نظر آتے ہیں۔
خواجہ آصف نے یہ بات اپنے ذاتی مؤقف کے طور پر نہیں کہی، بلکہ ان کا کہنا تھا کہ یہ دعویٰ معروف انڈین صحافی اور دفاعی تجزیہ کار پروین ساہنی نے کیا ہے کہ جو انڈین میڈیا میں ایک معتبر اور سنی سنائی جانے والی آواز سمجھے جاتے ہیں۔
پاکستان کی دہائیوں کی دو افغان جنگوں میں انویسٹمنٹ کا نتیجہ ۔ آج جن طالبان کے لئے امریکہ اور مغربی ممالک کے الزامات برداشت کیے۔ دھشت گرد ملک کے طور مشہور ھوئے۔ آج وہی کابل وہی طالبان اسرائیل سمیت ھندوستان کے ساتھ کھڑے ھیں۔ یہ میں نہیں کہہ رہا یہ پراوین ساہنی کہہ رہے ھیں جو… pic.twitter.com/JA64amDQ0H
— Khawaja M. Asif (@KhawajaMAsif) May 17, 2025
خواجہ آصف نے ایکس پر پوسٹ میں کہا ہے کہ پروین ساہنی کے مطابق انڈیا کے پاکستان کے خلاف شروع کیے گئے “آپریشن سندور” پر دنیا بھر میں صرف دو ممالک نے انڈیا کا ساتھ دیا تھا، ان ممالک میں انہوں نے اسرائیل اور افغانستان کا نام لیا۔
ان کے مطابق یہ حقیقت اس بات کا ثبوت ہے کہ آج کے افغانستان، جہاں طالبان کی عبوری حکومت قائم ہے، انہوں نے پاکستان کے خلاف انڈین بیانیے کی حمایت کی۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ دو روز قبل ایک اور خبر سامنے آئی تھی جس میں انکشاف کیا گیا کہ طالبان کی عبوری حکومت کے وزیرِ دفاع نے پاکستان کے ساتھ ایک فوجی محاذ آرائی میں ناکامی کے بعد خفیہ طور پر انڈیا کا دورہ کیا ہے۔