حکومت پنجاب نے پنجاب کنٹرول آف غنڈہ ایکٹ (پنجاب کنٹرول آف گینگسٹرز ایکٹ) کا مسودہ تیار کرلیا ہے، جس میں مجرموں اور سماج دشمن عناصر کی شناخت اور انہیں سزا دینے کے لیے قانونی پیرامیٹرز کو واضح طور پر بیان کیا گیا ہے۔
مسودہ قانون کے مطابق’گینگسٹر’ کی تعریف کسی بھی ایسے شخص کے طور پر کی گئی ہے، جو مجرمانہ سرگرمیوں یا کسی ایسے رویے میں ملوث ہو جو، عوامی امن کو خطرے میں ڈالے یا شہریوں کو ہراساں کرے۔
ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی (ڈی آئی سی) کو پولیس، انتظامیہ یا حساس اداروں کی رپورٹوں کی بنیاد پر کسی کو گینگسٹر قرار دینے کا اختیار حاصل ہوگا۔
مجوزہ قانون کے تحت منشیات کی اسمگلنگ، جوا، بھتہ خوری یا ہراساں کرنے میں ملوث افراد کو گینگسٹر قرار دیا جا سکتا ہے، ایک بار نامزد ہونے کے بعد انہیں سخت پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جس میں نو فلائی لسٹ میں رکھا جانا، شناختی کارڈاور پاسپورٹ کو بلاک کرنا، بینک اکاؤنٹس کو منجمد کرنا اور اسلحہ لائسنس کی منسوخی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:حکومت کا 53 ہزار ڈی پورٹ پاکستانیوں کے پاسپورٹ بلاک کرنے کا فیصلہ
مسودہ قانون میں نگرانی کے لیے ڈکلیئرڈ گینگسٹرز کے ڈیجیٹل مانیٹرنگ اور بائیو میٹرک ڈیٹا اکٹھا کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔ تاہم، متاثرہ افراد ڈویژنل، صوبائی، یا اپیلیٹ کمیٹیوں کے سامنے فیصلے کے خلاف اپیل کر سکتے ہیں۔ ریٹائرڈ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی سربراہی میں ایک ٹریبونل ایسی اپیلوں کی سماعت کرے گا۔
واضح رہے کہ ڈی آئی سی کے احکامات کی خلاف ورزی پر تین سے پانچ سال قید اور 15 لاکھ روپے تک جرمانہ ہو سکتا ہے۔ دہرانے والے مجرموں کو سات سال تک قید اور بیس لاکھ روپے جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔
مجوزہ قانون سازی کا مقصد صوبے میں منظم جرائم اور سماج دشمن سرگرمیوں کے خلاف قانونی اقدامات کو مضبوط بنانا ہے۔