فلسطینی اہلکار نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس نے غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے حوالے سے امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کی تجویز قبول کر لی ہے، تاہم اسرائیلی حکام نے اس مؤقف کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ پیش کیے گئے معاہدے کے تحت حماس دو گروپوں میں قید دس اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرے گی، جس کے بدلے میں اسرائیل جزوی طور پر غزہ سے انخلاء کرے گا اور 70 دن کے لیے جنگ بندی پر آمادگی ظاہر کرے گا۔ اس معاہدے میں سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کی رہائی بھی شامل ہے، جن میں وہ افراد بھی شامل ہیں جو طویل عرصے سے سزائیں کاٹ رہے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیل نے اس تجویز کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ کوئی ذمہ دار حکومت ایسے معاہدے کو قبول نہیں کر سکتی۔ اسرائیلی اہلکار کا کہنا تھا کہ جو منصوبہ زیر بحث ہے، وہ اسٹیو وٹکوف کی پیشکش سے مطابقت نہیں رکھتا۔
یہ بھی پڑھیں :دورہ ایران: شہبازشریف کی ایرانی سپریم لیڈر، صدر سے ملاقاتیں، اہم امور پر تبادلہ خیال
اسٹیو وٹکوف نے بھی واضح طور پر اس تاثر کو رد کر دیا کہ حماس نے ان کی تجویز کو تسلیم کر لیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جس دستاویز کو حماس کی منظوری کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے، وہ ’مکمل طور پر ناقابل قبول‘ ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے سوشل میڈیا پر جاری ایک پیغام میں کہا کہ وہ حماس کے خلاف جاری جنگ اور یرغمالیوں کی رہائی کے حوالے سے جلد یا بدیر پیش رفت کے لیے پر امید ہیں، تاہم اسرائیلی حکام نے فوری طور پر اس پر وضاحت دینے سے انکار کر دیا۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے 18 مارچ کو جنوری میں طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کو غیر مؤثر قرار دے کر غزہ میں اپنی فوجی کارروائی دوبارہ شروع کی تھی، جس کے بعد حماس اور اس کے اتحادیوں نے راکٹ حملے دوبارہ شروع کر دیے تھے۔
حماس کا کہنا ہے کہ اگر اسرائیل غزہ سے مکمل انخلاء پر راضی ہو تو وہ باقی تمام یرغمالیوں کو رہا کرنے اور مستقل جنگ بندی پر آمادہ ہے، تاہم اسرائیلی وزیراعظم کا مؤقف ہے کہ اسرائیل صرف عارضی جنگ بندی پر راضی ہو سکتا ہے اور جنگ صرف حماس کے مکمل خاتمے پر ہی ختم ہو گی۔
یہ تنازع 7 اکتوبر 2023 کے اس واقعے کے بعد شدت اختیار کر گیا جب حماس کے جنگجوؤں نے اسرائیل کے جنوبی علاقوں پر حملہ کر کے تقریباً 1,200 افراد کو ہلاک اور 251 کو یرغمال بنا لیا تھا۔ اس کے بعد سے غزہ میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں غزہ کے محکمہ صحت کے مطابق 54,000 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ علاقے میں غذائی قلت سنگین صورتحال اختیار کر چکی ہے اور انسانی بحران بڑھتا جا رہا ہے۔