حماس نے یرغمالیوں اور قیدیوں کے تبادلے کی اگلی تاریخ واضح کردی ہے۔ غزہ میں 15 ماہ سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے حماس ایک نازک جنگ بندی کی شرائط کے تحت اسرائیل کے ساتھ دوسرے تبادلہ میں چار خواتین یرغمالیوں کو رہا کرے گا۔
حماس کے عہدیدار طاہر النونو نے غیر ملکی نیوز چینل اے ایف پی کو بتایا کہ چار اسرائیلی یرغمالیوں کو ہفتے کے روز فلسطینی قیدیوں کے بدلے رہا کیا جائے گا۔
دوسری جانب نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشکل سے جیتنے والے جنگ بندی معاہدے کا سہرا اپنے سر پر باندھ لیا۔ ان کا کہنا ہےکہ انہیں کہ یہ معاہدہ برقرار رہے گا کیونکہ وہ تاریخی دوسری مدت کے لیے صدر بنے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی جنگ بندی معاہدے کے بعد غزہ میں انسانی امداد کی اشد ضرورت شروع ہو گئی ہے، کیونکہ جنگ سے بے گھر ہونے والے فلسطینی تباہ شدہ علاقوں کی طرف واپس چلے گئے ہیں۔

دوسری طرف حماس قیدیوں کے میڈیا آفس کے سربراہ ناہید الفخوری نے کہا کہ یرغمالیوں کو اتوار کو رہا کیا جائے گا، جب کہ جنگ بندی معاہدے کے مطابق حماس کوسات دن بعد ہفتے کے روز چار اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنا ہے۔
غیر ملکی خبرارساں ادارے رائٹرز کو ایک سینئر اسرائیلی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر الفخوری کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ یرغمالیوں کی رہائی کی آخری تاریخ ہفتہ تھی۔واضح رہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدہ طے پاگیا ہے۔ معاہدے کے مطابق حماس آنے والے ہفتوں میں 90 سے زائد یرغمالیوں کو رہا کرے گا، جس سے غزہ میں 15 ماہ سے جاری جنگ کا خاتمہ ممکن ہے۔
حماس اسرائیل جنگ بندی معاہدے میں کہا گیا تھا کہ حماس رہائی پانے والے یرغمالیوں کے نام ان کی رہائی سے 24 گھنٹے قبل ظاہر کردے گا، لیکن حماس کی جانب سے ہفتہ کے روز رہا ہونے والی خواتین کے نام نہیں بتائےگئے۔ اس کے علاوہ 19 جنوری کو بھی رہا ہونے والی تینوں خواتین کے ناموں کو حماس 24 گھنٹے قبل ظاہر کرنے میں ناکام رہا، لیکن دوسری جانب حماس نے اعلیٰ ظرفی کا مظاہرہ کرتے ہوئے قیدی خواتین کو تحائف سے نوازا۔

یادرہے کہ رواں ماہ اسرائیل اور حماس نے تین مرحلوں میں جنگ بندی معاہدےپر اتفاق کیا ہے۔ یہ جنگ بندی اتوار کو حماس کی طرف سے تین اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنے کے بعد عمل میں آئی، جس کے بدلے میں اسرائیل نے فلسطینی قیدیوں اور زیر حراست افراد کو رہا کیا۔
خیال رہے کہ جنگ بندی معاہدے میں چھ ہفتے کے ابتدائی جنگ بندی کے مرحلے کا خاکہ پیش کیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل غزہ سے اپنی فوج کا انخلا کرے گا اور فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا، جب کہ دوسری جانب حماس بدلے میں اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرے گا۔ مزید یہ کہ پانچ اسرائیلی خواتین فوجی لیری الباگ، کرینہ ایریف، اگام برجر، ڈینیئل گلبوا اور ناما لیوی حماس کی قید میں ہیں۔ اسرائیل ہر ایک خاتون فوجی کے بدلے 50 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔
مزید یہ کہ حماس اس ہفتہ کو چار یرغمالیوں کو رہا کرنے کے بعد اگلے چار ہفتوں کے دوران ہر ہفتے تین یرغمالیوں کو رہا کرےگا۔ معاہدے کے دوسرے مرحلے میں حماس باقی ان تمام قیدیوں کو رہا کرے گا، جن کی عمریں 50 سال سے کم ہیں، جب کہ تیسرے مرحلے میں تمام یرغمالیوں کی لاشیں واپس کی جائیں گی۔