فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے کہا ہے کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا نہ صرف اخلاقی ذمہ داری ہے بلکہ سیاسی ضرورت بھی ہے۔
انہوں نے یورپی ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کی سنگین انسانی صورتحال پر اسرائیل کے خلاف اپنا موقف سخت کریں۔
جمعہ کو سنگاپور میں شنگریلا ڈائیلاگ سیکیورٹی فورم کے آغاز سے قبل پریس کانفرنس میں میکرون نے کہا کہ اگر اسرائیل نے غزہ میں انسانی بحران کے حل کے لیے فوری اقدامات نہیں کیے تو فرانس اور دیگر یورپی ممالک کو اسرائیل کے خلاف سخت اقدامات اٹھانے ہوں گے، جن میں ممکنہ طور پر پابندیاں بھی شامل ہو سکتی ہیں۔
میکرون نے کہا کہ “اگر اگلے چند گھنٹوں یا دنوں میں اسرائیل نے غزہ کی صورتحال پر مناسب ردعمل نہیں دیا تو ہمیں اپنے اجتماعی موقف کو سخت کرنا ہوگا۔”
انہوں نے مزید کہا کہ اس کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ انسانی حقوق کے احترام کے بارے میں مفروضوں کو ترک کر کے پابندیاں عائد کی جائیں۔
فرانس اور سعودی عرب نے اعلان کیا ہے کہ وہ جون میں نیو یارک میں ایک عالمی کانفرنس کی مشترکہ میزبانی کریں گے جس کا مقصد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے ایک روڈ میپ تیار کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’میں نے سب کچھ کھو دیا‘، سوئٹزرلینڈ کے گاؤں میں گلیشیائی تودا گرنے سے رہائشی صدمے کا شکار
میکرون نے اس موقع پر کہا کہ فرانس فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے تیار ہے لیکن یہ تسلیم اس وقت کیا جائے گا جب فلسطینی اتھارٹی ضروری اصلاحات کرے گی اور اسرائیل کے ساتھ باہمی تسلیمیت کی بنیاد پر عمل کیا جائے گا۔
انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں اپنے دورے کے دوران، میکرون اور انڈونیشی صدر پروباؤو سبیانتو نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا جس میں غزہ میں اسرائیل کے کنٹرول کے منصوبوں اور فلسطینی آبادی کو زبردستی نکالنے کی کسی بھی کوشش کی مذمت کی گئی۔

دونوں رہنماؤں نے فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے بین الاقوامی حمایت حاصل کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
غزہ کی صورتحال انتہائی سنگین ہے، جہاں اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں 54,000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں قحط کا خطرہ منڈلا رہا ہے اور ایک تہائی سے زائد آبادی کو فوری انسانی امداد کی ضرورت ہے۔
لازمی پڑھیں: اسرائیل نے ’جنگ بندی کی تجویز‘ پر دستخط کر دیے، حماس غور کر رہا ہے، امریکا
فرانس کی حکومت نے غزہ کے لیے 100 ملین یورو کی اضافی امداد کا اعلان کیا ہے اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔
میکرون نے کہا ہے کہ “ہمیں غزہ میں فوری طور پر جنگ بندی کی ضرورت ہے تاکہ شہریوں کی حفاظت کی جا سکے اور امدادی سامان کی ترسیل ممکن ہو سکے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کو اپنی فوجی کارروائیوں کو دہشت گردوں کے خلاف مخصوص اور متناسب بنانا چاہیے۔
فرانس کے صدر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ فلسطینی ریاست کا قیام اسرائیل کی سلامتی کے لیے بھی ضروری ہے اور یہ دونوں فریقوں کے درمیان دیرپا امن کے قیام کے لیے اہم قدم ثابت ہو سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ “ہمیں ایک ایسا حل تلاش کرنا ہوگا جو دونوں فریقوں کے حقوق اور سلامتی کو یقینی بنائے۔”
میکرون کے یہ بیانات بین الاقوامی سطح پر اسرائیل کے خلاف بڑھتے ہوئے دباؤ کی عکاسی کرتی ہیں اور یہ ظاہر کرتی ہیں کہ فرانس فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے فعال کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔