Follw Us on:

سینیٹ قائمہ کمیٹی اجلاس: ‘نااہل کمپنی کو ٹھیکہ دینے سے قومی اداروں کو 500 ملین روپے کا نقصان ہوا’

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Senate commettie
نیسپاک جیسے تکنیکی ادارے کی یہ ذمہ داری تھی کہ بڈنگ کے تمام دستاویزات کی مکمل جانچ پڑتال کرے۔ (فوٹو: گوگل)

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا، جس میں قومی اداروں کی ناقص کارکردگی، مبینہ کرپشن اور غفلت پر شدید برہمی کا اظہار کیا گیا۔

اجلاس میں سینیٹرز کامران مرتضیٰ، راحت جمالی، فلک ناز، کامل علی آغا اور متعلقہ وزارتوں و محکموں کے اعلیٰ افسران شریک ہوئے۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے نیشنل انجینئرنگ سروسز پاکستان (نیسپاک) اور نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) کی کارکردگی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان اداروں نے بڈنگ میں قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک ایسی کمپنی کو ٹھیکہ دے دیا، جو تیسرے نمبر پر تھی۔ اس اقدام سے قومی خزانے کو 500 ملین روپے کا نقصان پہنچا۔

ان کا کہنا تھا کہ نیسپاک جیسے تکنیکی ادارے کی یہ ذمہ داری تھی کہ بڈنگ کے تمام دستاویزات کی مکمل جانچ پڑتال کرے، مگر بدقسمتی سے ایسی سنگین غلطیوں کو نظرانداز کیا گیا۔

سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے انکشاف کیا کہ جس کمپنی کو ٹھیکہ دیا گیا یعنی نیو ایج لاہور، اس کے پاس متعلقہ منصوبے کا کوئی تجربہ ہی نہیں تھا۔ یہ غفلت اربوں روپے کے مزید نقصان کا سبب بن سکتی ہے۔

کمیٹی نے سفارش کی کہ اس سنگین معاملے کو وفاقی تحقیقاتی ادارہ (FIA)، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (PAC) اور قومی احتساب بیورو (نیب) کو بھیجا جائے تاکہ ذمہ داروں کا تعین ہو سکے اور ضائع شدہ فنڈز کی ریکوری ممکن بنائی جا سکے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کسی بھی خوش فہمی میں نہ رہے، آپریشن سندور ابھی ختم نہیں ہوا، نریندرا مودی

سینیٹر ابڑو نے کہا کہ اگر ملکی ترجیحات پر پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (PPRA) کے قوانین لاگو نہیں ہوتے تو ایشیائی ترقیاتی بینک (ADB) کے خطوط کی قانونی حیثیت بھی مشکوک ہو جاتی ہے۔ انہوں نے سابق نگران وزیر محمد علی کی جانب سے پیش کردہ تین تحریری خطوط پر بھی سوالات اٹھائے۔

اجلاس کے دوران متعلقہ حکام نے بتایا کہ انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ (EDB) کا سارا ڈیٹا آگ لگنے سے تباہ ہو چکا ہے اور کسی قسم کی انکوائری نہیں کی گئی۔ اس پر کمیٹی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آگ کے واقعے کی فوری اور شفاف انکوائری کی جائے۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ منصوبے کا ٹائپ ٹیسٹنگ 2024 میں ہنگری میں کیا گیا، تاہم اس عمل کا کوئی گواہ موجود نہیں تھا۔ سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے اسے “دھوکہ دہی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ کمیٹی کو گمراہ کرنے کی کوشش ناقابل قبول ہے۔

چیئرمین نے کہا کہ جن افسران اور کمپنیوں نے قومی خزانے کے ساتھ کھیل کیا ہے، انہیں فوری طور پر بلیک لسٹ کر کے ملازمت سے برطرف کیا جائے اور ریکوری یقینی بنائی جائے۔ ساتھ ہی بورڈ کی 282ویں میٹنگ کی رپورٹس اور جاری شدہ خط کی تفصیلات بھی طلب کر لی گئیں۔

کمیٹی نے اس بات پر شدید تحفظات کا اظہار کیا کہ بورڈ خود اپنے جاری کردہ خط کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور 1.28 ارب روپے کی رقم کو معمولی قرار دے رہا ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے سفارش کی کہ بورڈ کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور دو ہفتے میں یہ رقم واپس ریکور کی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کا چار ملکی دورہ مکمل: ’عالمی برادری غیر ذمہ دارانہ رویے پرانڈیا سے جواب دہی کرے‘

قائمہ کمیٹی کو سندھ سولر انرجی پروجیکٹ پر بھی بریفنگ دی گئی، جس میں انکشاف ہوا کہ جہاں مارکیٹ میں سولر پینلز 27,000 روپے میں دستیاب ہیں، وہیں محکمہ 60,000 روپے میں خرید رہا ہے۔ چیئرمین نے اس پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بھیجا جائے تاکہ قیمتوں میں فرق کا جائزہ لیا جا سکے۔

کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف ہوا کہ متعدد این جی اوز کا انتخاب بغیر کسی ٹینڈر کے کیا گیا ہے۔ چیئرمین نے تجویز دی کہ ایک ٹیم تشکیل دی جائے جو خیبر پختونخوا، سندھ اور پنجاب کا دورہ کر کے بولی دہندگان اور منصوبوں کا جائزہ لے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس