پیرس میں مختلف مقامات پر پانچ یہودی اداروں کی دیواروں پر سبز رنگ پھینکا گیا، جس کی پولیس نے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق، ان میں شوہ میموریل شامل ہے، جو ہولوکاسٹ میوزیم کے طور پر جانا جاتا ہے، ساتھ ہی تین عبادت گاہیں اور یہودیوں کے تاریخی علاقے لی ماریس میں واقع ایک ریستوراں بھی متاثر ہوئے ہیں۔ یہ واقعہ ہفتے کی رات کو پیش آیا۔
فرانس کے وزیر داخلہ برونو ریٹیلیو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کارروائیوں سے بیزار ہیں، جن کا مقصد یہودی برادری کو نشانہ بنانا ہے۔
لازمی پڑھیں: پاکستانی وفد ’تجارتی مذاکرات‘ کے لیے اگلے ہفتے امریکا کے دورے پر آئے گا، ڈونلڈ ٹرمپ
اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ نے بھی ان واقعات پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور فرانسیسی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ مجرموں کو جلد انصاف کے کٹہرے میں لائیں اور یہودی برادری کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔

ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ یہ کارروائیاں کس نے کیں اور ان کا مقصد کیا تھا۔ وزارت داخلہ نے بھی ان واقعات پر کوئی باضابطہ تبصرہ نہیں کیا۔
فرانس میں حالیہ برسوں میں نفرت پر مبنی جرائم میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ مارچ میں جاری کردہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، گزشتہ سال نسل پرستی یا مذہبی تعصب پر مبنی جرائم میں گیارہ فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ ان اعداد و شمار میں مخصوص مذاہب کے خلاف حملوں کی تفریق نہیں کی گئی۔
یہ واقعات فرانس میں مذہبی اقلیتوں، خصوصاً یہودی برادری، کے تحفظ کے حوالے سے بڑھتی ہوئی تشویش کی عکاسی کرتے ہیں۔