یوکرین نے روس کے 40 فائٹر طیارے تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے، یہ حملے یکم جون کو کیے گئے اور اس آپریشن کو ’اسپائیڈر ویب کا نام دیا گیا ۔
اس کارروائی میں 117 ڈرونز استعمال کیے گئے، جنہوں نے نیوکلیئر صلاحیت کے حامل طویل فاصلے تک مار کرنے والے بمبار طیاروں کو نشانہ بنایا۔ حملے کا دائرہ اتنا وسیع تھا کہ روس کے مختلف علاقوں میں بیک وقت دھماکوں کی اطلاعات موصول ہوئیں۔
روسی وزارت دفاع نے تصدیق کی کہ یہ حملے مرمانسک، ایرکٹسک، ایوانوو، ریازان اور امور کے علاقوں میں ہوئے، تاہم اس کا کہنا تھا کہ صرف مرمانسک اور ایرکٹسک میں طیارے متاثر ہوئے، دیگر مقامات پر حملے ناکام بنا دیے گئے۔ سیکیورٹی سروس آف یوکرین (SBU) کے سربراہ واسیل ملیوک کی تصاویر بھی سامنے آئیں، جن میں وہ ان فضائی اڈوں کا سیٹلائٹ نقشہ دیکھ رہے ہیں۔

یہ آپریشن اٹھاری ماہ کی خفیہ تیاری کا نتیجہ تھا۔ یوکرینی حکام کے مطابق ڈرونز کو لکڑی کے کیبنز میں چھپا کر روس میں داخل کیا گیا۔ یہ کیبنز ٹرکوں پر نصب کیے گئے تھے، جن کی چھتیں ریموٹ کنٹرول کے ذریعے کھلتی تھیں۔ ٹرک ڈرائیورز مبینہ طور پر اپنے سامان سے بے خبر تھے اور ڈرونز خودکار طور پر یا دور سے چلائے گئے۔ آن لائن ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کس طرح ڈرونز ٹرک کی چھت سے نکل کر فضا میں بلند ہوتے ہیں۔
یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے، جنہوں نے خود اس آپریشن کی نگرانی کی، سوشل میڈیا پر اعلان کیا کہ “اس تاریخی کارروائی کی منصوبہ بندی ایک سال، چھ ماہ اور نو دن تک جاری رہی”۔ انہوں نے کہا کہ ایک ہدف ایف ایس بی (روسی سیکیورٹی سروس) کے دفتر کے قریب بھی تھا۔
روسی حکام کا کہنا ہے کہ اس حملے کے سلسلے میں متعدد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ تاہم زیلنسکی کا کہنا ہے کہ اس کارروائی میں معاونت کرنے والے تمام افراد کو روس سے نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
SBU کی جانب سے جاری تصاویر میں ڈرونز کو لکڑی کے کیبنز میں محفوظ حالت میں دکھایا گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ سادہ کوڈ کاپٹرز تھے، جنہیں سیٹلائٹ یا انٹرنیٹ کے ذریعے دور سے کنٹرول کیا گیا۔ برطانوی ڈرون ماہر ڈاکٹر اسٹیو رائٹ نے اسے “غیر معمولی کامیابی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اتنی بڑی تعداد میں ڈرونز کو روس کے اندر پہنچا کر انہیں چلانا انتہائی مہارت کا کام تھا۔
یوکرین کا دعویٰ ہے کہ 41 بمبار طیارے اس حملے میں نشانہ بنے، جن میں سے کم از کم 13 مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔ روس نے صرف کچھ طیاروں کے متاثر ہونے کی تصدیق کی ہے، لیکن تباہی کی مکمل تفصیلات نہیں بتائیں۔ دستیاب تصاویر اور سیٹلائٹ شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ TU-95 جیسے بمبار طیارے بری طرح متاثر ہوئے ہیں، جن کا متبادل تیار کرنا روس کے لیے ممکن نہیں کیونکہ یہ اب بننا بند ہو چکے ہیں۔
یوکرین کے مطابق اس حملے سے روس کو تقریباً 7 ارب ڈالر کا نقصان پہنچا۔ اگرچہ روسی سرکاری میڈیا نے اس حملے کو زیادہ کوریج نہیں دی، لیکن یوکرین میں اسے “تاریخی کامیابی” کے طور پر سراہا جا رہا ہے۔