غزنی شہر میں قائم اسلامی ثقافتی مرکز میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں شیعہ علما کے اعلیٰ کمیشن، قبائلی عمائدین، اور سابق سیاسی و عسکری شخصیات نے شرکت کی۔ اس اجلاس کے دوران شرکا نے اسلامی امارت افغانستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اعلیٰ کمیشن کے سربراہ محمد علی اخلاقی نے کہا کہ عوام اور حکومت کے درمیان مضبوط تعلق کا قیام افغانستان کے استحکام کے لیے ناگزیر ہے۔ انہوں نے اسلامی امارت کی چار سالہ کارکردگی کو سراہتے ہوئے عالمی سطح پر اس کو تسلیم کرنے اور افغانستان کے منجمد اثاثوں کی بحالی کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیا۔
سابق سیکورٹی اہلکار جنرل غلام علی وحدت نے بھی اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سابقہ فوجی اہلکاروں کو دی جانے والی عام معافی سے ہزاروں افراد نے فائدہ اٹھایا ہے، جو اب ایک محفوظ ماحول میں زندگی گزار رہے ہیں۔ انہوں نے غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے پروپیگنڈے کو زمینی حقائق سے لاتعلق قرار دیا۔
مزید پڑھیں: یوکرین نے روس میں کیسے تباہی مچائی؟ تفصیلات سامنے آگئیں
اجلاس میں شریک دیگر مقررین نے بھی اس امر پر زور دیا کہ عوام اور حکومت کے درمیان اعتماد کی فضا قائم کرنا قومی اقتدار اعلیٰ کے فروغ کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ موجودہ نظام کے تحت افغان عوام کو امن، استحکام اور انصاف کے مواقع حاصل ہوئے ہیں، اور اسلامی امارت کی قیادت اس پالیسی کو مزید مضبوط بنانے کے لیے کوشاں ہے۔
شرکا نے واضح کیا کہ افغانستان کی ترقی، خودمختاری اور عالمی برادری میں مقام حاصل کرنے کے لیے قومی یکجہتی اور باہمی اعتماد ناگزیر ہیں۔ اجلاس کے آخر میں ایک متفقہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں اسلامی امارت کی حمایت، بین الاقوامی برادری سے تعلقات کی بہتری، اور افغان عوام کے حقوق کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
اجلاس میں تمام شرکاء نے اس عزم کا اظہار کیا کہ افغانستان کے مفادات کے تحفظ، قومی خودمختاری کے استحکام، اور اسلامی اقدار کی سربلندی کے لیے حکومت کا ساتھ دیا جائے گا۔