Follw Us on:

انڈیا میں 80 ارب ڈالر کے کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے منصوبے پانی کی قلت کا شکار

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
انڈیا دنیا کی کل آبادی کا 17 فیصد رکھتا ہے لیکن اس کے پاس دنیا کے صرف 4 فیصد پانی کے ذخائر ہیں۔ (فوٹو: رائٹرز)

انڈیا میں 2031 تک کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے لیے تقریباً 80 ارب ڈالر کی لاگت سے نئے منصوبے تیار کیے جا رہے ہیں، لیکن ان میں سے بیشتر منصوبے ایسے علاقوں میں واقع ہیں جہاں پہلے ہی پانی کی شدید قلت ہے۔ یہ صورتحال مستقبل میں صنعتی سرگرمیوں اور مقامی آبادی کے درمیان پانی کے تنازعے کو جنم دے سکتی ہے۔

ریاست مہاراشٹرا کے ضلع سولاپور میں، جو ممبئی سے تقریباً 400 کلومیٹر دور ہے، اپریل کے مہینے میں گرمی کی شدت اپنے عروج پر پہنچتی ہے اور پانی کی فراہمی کم ہوتی جاتی ہے۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ کچھ سال قبل ہر دوسرے دن پانی مل جاتا تھا، لیکن اب بعض اوقات ہفتے بھر تک نلکے خشک رہتے ہیں۔

اس تبدیلی کی ایک بڑی وجہ 2017 میں نیشنل تھرمل پاور کارپوریشن (این ٹی پی سی) کی جانب سے قائم کیا گیا 1,320 میگاواٹ کا کوئلے سے چلنے والا پاور پلانٹ ہے، جو سولاپور کو بجلی فراہم کرتا ہے لیکن اسی ذخیرۂ آب سے پانی لیتا ہے جس سے مقامی آبادی اور دیگر کاروباروں کو پانی فراہم کیا جاتا ہے۔

انڈیا، جو دنیا کی کل آبادی کا 17 فیصد رکھتا ہے لیکن اس کے پاس دنیا کے صرف 4 فیصد پانی کے ذخائر ہیں، صنعتی ترقی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے پانی کے بھاری استعمال والے کوئلے کے پاور پلانٹس پر انحصار کر رہا ہے۔ خاص طور پر ڈیٹا سینٹرز جیسی صنعتوں کو بجلی فراہم کرنے کے لیے یہ پلانٹس اہم سمجھے جا رہے ہیں۔

نو منصوبوں میں این ٹی پی سی براہ راست شریک ہے۔ (فوٹو: رائٹرز)

رائٹرز نیوز ایجنسی کے مطابق، حکومت کی جانب سے مختصر کیے گئے 44 نئے منصوبوں میں سے 37 منصوبے ایسے علاقوں میں واقع ہیں جنہیں حکومت پانی کی قلت یا دباؤ کا شکار قرار دے چکی ہے۔ ان میں سے نو منصوبوں میں این ٹی پی سی براہ راست شریک ہے، جو اپنی پانی کی 98.5 فیصد ضروریات ایسے ہی متاثرہ علاقوں سے پوری کر رہا ہے۔

این ٹی پی سی نے رائٹرز نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے سوالات کے جواب میں کہا کہ وہ پانی کے تحفظ کے لیے مسلسل اقدامات کر رہا ہے، جن میں استعمال شدہ پانی کو صاف کر کے دوبارہ استعمال کرنا شامل ہے، تاہم کمپنی نے اپنے توسیعی منصوبوں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

انڈیا وزارتِ توانائی کا کہنا ہے کہ کوئلے کے پاور پلانٹس کی جگہ کا تعین زمین اور پانی کی دستیابی کو مدنظر رکھ کر کیا جاتا ہے، جبکہ پانی کی فراہمی ریاستی حکومتوں کی ذمہ داری ہے۔ تاہم ماہرین کے مطابق زمین کی دستیابی کو سب سے اہم عامل سمجھا جاتا ہے۔

قومی انسٹیٹیوٹ آف ایڈوانسڈ اسٹڈیز، بنگلور کے پروفیسر رودرودیپ مجمدار کے مطابق بھارت میں پیچیدہ اور پرانے زمین سے متعلق قوانین کی وجہ سے کئی تجارتی اور ترقیاتی منصوبے تاخیر کا شکار ہوتے رہے ہیں، اس لیے بجلی پیدا کرنے والی کمپنیاں ایسے مقامات کا انتخاب کرتی ہیں جہاں زمین حاصل کرنے میں رکاوٹ کم ہو۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہی رجحان جاری رہا تو مستقبل میں پانی پر بڑھتے ہوئے صنعتی انحصار کے باعث مقامی آبادی کو شدید مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے، خاص طور پر ایسے علاقوں میں جہاں پانی پہلے ہی محدود ہے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس