Follw Us on:

“ٹرمپ کی مسلمان دشمن پالیسی انتہائی خطرناک ” انسانی حقوق کی تنظیمات نے خبردار کر دیا

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک

امریکی انسانی حقوق کے گروہوں نے خبر دار کیا ہے کہ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر زمیں ایک ایسا آرڈر بھی ہے جو مستقبل میں مسلمان ممالک سے امریکہ آنے والے لوگوں پر پابندی لگا نے کا باعث بن سکتا ہے۔

امریکن عرب اینٹی ڈسکریمینیشن مخالف کا کہنا تھا کہ موجوودہ حکم نامہ بھی اسی طرح تاثر دیتا ہے جس طرح 2017 میں ٹرمپ نے سفر کرنے پر پابندی لگائی تھی اور حتی کہ جو لوگ پہلے سے ملک میں آ چکے ہیں ان کو ان کے نظریات کی وجہ سے امریکہ سے نکالنے کا بھی کہا۔ انہوں نے متاثرہ افراد کی مدد کے لیے ہیلپ لائن بھی متعارف کروائی جو 24 گھنٹے کام کرتی ہے۔

قومی ایرانی و امریکن کونسل نے کہا کہ امریکہ کا بیرونی دہشت گردوں اور دوسرے قومی سلامتی اور لوگوں کی حفاظت کے متعلق ملنے والی دھمکیوں کو دیکھتے ہوئےٹرمپ کا یہ قدم امریکی خاندانوں کو ان کے پیاروں سے جدا کرنے کا سبب بن سکتی ہے۔ جس کی وجہ سے امریکہ یونی ورسٹیز میں عالمی طلباء مزید کم ہو جائیں گے۔ انہوں نے اس اقدام کے متعلق اپنی ویب سائٹ پر بھی ایک نیا سیکشن بنا دیا ہے۔

یہ حکم نامہ 2017 کے حکم ناموں سے بھی زیادہ خطرناک ہو سکتا ہے کیوں کہ اس میں لوگوں کو ان کی زبان کی بنا پر بھی ویزا نہیں دیا جا سکے گا۔اگر وہ شہریوں، ثقافت، حکومت، اداروں، یا نظریات کے ساتھ سخت رویہ اپناتے ہیں تو ایسا اقدام بھی اٹھایا جا سکتا ہے جو جنوری 2021 سے دیے گئے ویزوں کو ہٹانے کا باعث بن سکتا ہے۔

وائٹ ہاوس کی جانب سے اس حکم نامے کے متعلق کیے گئے سوالات کا کوئی جواب نہیں دیاگیا ہے۔

یہ حکم نامہ 2017 کے حکم ناموں سے بھی زیادہ خطرناک ہو سکتا ہے کیوں کہ اس میں لوگوں کو ان کی زبان کی بنا پر بھی ویزا نہیں دیا جا سکے گا۔(فوٹو: دی اٹرسپٹ)

محکمہِ خارجہ کے سابق اہلکار اور ویزا افسر نے قومی ایرانی و امریکن کونسل سے کانفرنس کال کی اور بتایا کہ یہ آرڈر امریکہ حکومت کو بے شمار طاقت دے سکتا ہے۔ وہ پوری دنیا سے طلباء اور کام کرنے والوں کو ویزا دینے سے انکار کر سکتے ہیں۔

امریکن عرب اینٹی ڈسکریمینیشن مخالف کی جانب سے ان سے ایگزیکیٹو ڈائریکٹر ابید ایوب نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو کہا ہے کہ آنے والے دنوں میں یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ اس حکم نامے کے خلاف عدالت میں جانا چایئے یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ اس لیے بہت خطر ناک ہے کیوں کہ اگر مستقبل میں جمہوری انتظامیہ آتی ہے تو اس کو دائیں ہاتھ کے گروہوں کے خلاف بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا، “یہ حکم امریکہ میں ان افراد کوصرف اس لیے  ہٹانے کی اجازت دے گا جو وہ کہتے ہیں یا انہوں نے اظہار کیا ہے، اور وہ کن عہدوں پر فائز ہیں۔ اگر وہ کسی ایسے احتجاج میں شرکت کرتے ہیں جسے انتظامیہ دشمنی سمجھ سکتی ہے، تو ان کے ویزے منسوخ کر دیے جائیں گے اور انہیں ہٹانے کی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔”

ٹرمپ نے بارہا کہا ہے کہ وہ 2018 میں سپریم کورٹ کی طرف سے برقرار رکھی گئی پالیسی پر توسیع کرتے ہوئے بعض ممالک یا بعض نظریات کے حامل لوگوں پر سفری پابندیاں نافذ کریں گے۔

صدارتی الیکشن کمپین کے دوران ٹرمپ نے بارہا یہ کہا ہے کہ وہ غزہ، لیبیا، سومالیہ، شام اور یمن جیسے ممالک سے بھی لوگوں کو آنے سے روکین گے کیوں کہ یہ امریکہ کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔

ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ وہ بائیں ہاتھ کی سیاست سے منسلک لوگوں کو بھی امریکہ آنے سے روکیں گے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس