کمبوڈیا کے سابق وزیرِاعظم ہن سین نے خبردار کیا ہے کہ اگر تھائی لینڈ نے کمبوڈیا کے ساتھ سرحدی چیک پوسٹس بند رکھنے کا سلسلہ جاری رکھا، تو وہ عوام سے تھائی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کریں گے۔
بانکوک پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق یہ بیان انہوں نے جمعہ کو فیس بک پر جاری کیا۔ اپنے جاری کردہ بیان میں انہوں نے کہا کہ اگر بنکاک نے چیک پوسٹس بند رکھنے کی پالیسی جاری رکھی، تو وہ حکومت سے تھائی مصنوعات پر پابندی عائد کرنے کی سفارش کریں گے، کیونکہ یہ اقدام کمبوڈین معیشت کو نقصان پہنچا رہا ہے۔
ہن سین نے کمبوڈین عوام سے کہا کہ وہ تھائی سفارت خانے، تھائی کمپنیوں یا تھائی باشندوں کو نشانہ نہ بنائیں، کیونکہ یہ تنازعہ “تھائی حکومت کی اُس عادت کا نتیجہ ہے جس میں وہ اپنی فوج کو قابو میں نہیں رکھ پاتی، جیسا کہ ہمارے ملک میں ہوتا ہے۔”
یہ بھی پڑھیں:ایران پر اسرائیلی حملہ: خطے پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟
گزشتہ ہفتے تھائی لینڈ کے شمال مشرقی صوبے اُبون راتچاٹھانی میں واقع چونگ بوک کے علاقے میں دونوں ممالک کی افواج کی بڑی تعداد تعینات کی گئی، تاہم دونوں جانب کی قیادت نے کشیدگی کو بڑھنے سے روکنے کی کوشش کی ہے۔
خیال رہے کہ یہ اقدامات دونوں ممالک کے درمیان 817 کلومیٹر طویل سرحد کے ان حصوں کی حیثیت واضح کرنے کی کوششوں کا حصہ ہیں، جو تاحال متنازع اور غیر منقسم ہیں۔ ان علاقوں میں قدیم مندریں بھی شامل ہیں جو ایسے دور کی نشانیاں ہیں جب خطے میں خمیر سلطنت کا غلبہ تھا۔
یاد رہے کہ جنوری 2003 میں ہزاروں کمبوڈین طلبہ نے بنکاک میں یہ افواہ پھیلنے کے بعد تھائی سفارت خانے کو نذر آتش کر دیا تھا کہ ایک تھائی اداکارہ نے کمبوڈیا کے قدیم مندر انگکور وات کو تھائی لینڈ کا حصہ قرار دیا ہے۔
مزید پڑھیں:عالمی ممالک کا اسرائیل کی جانب ’بدلتا رویہ‘ اُس کی پالیسی تبدیل کرانے کی طاقت رکھتا ہے؟
ذہن نشیں رہے کہ تھائی لینڈ نے حال ہی میں اپنی سرحدی چیک پوسٹس کے اوقاتِ کار کم کر دیے ہیں اور کچھ راستے بند کر دیے ہیں تاکہ کمبوڈیا کو سرحد سے اپنی فوجیں واپس بلانے پر مجبور کیا جا سکے۔
واضح رہے کہ ہن سین اب سینیٹ کے سربراہ کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں، لیکن وہ اب بھی ملک کی سب سے بااثر شخصیت سمجھے جاتے ہیں، حالانکہ وزارتِ عظمیٰ کی ذمہ داری ان کے بیٹے ہن مانت نے سنبھال رکھی ہے۔