ایران کے اسرائیل پر میزائل حملوں کے نتیجے میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک اور دو سو سے زائد زخمی ہوئے ہیں، جب کہ تقریباً 35 افراد لاپتا ہیں۔
سب سے زیادہ نقصان بات یم اور ریشون لیزیون جیسے علاقوں میں ہوا، جہاں رہائشی عمارتوں کو براہ راست نشانہ بنایا گیا۔ امدادی ٹیمیں ملبے تلے دبے افراد کی تلاش میں اب بھی مصروف ہیں۔
ایرانی میڈیا کے مطابق تازہ حملے ہفتے کی رات تقریباً ساڑھے گیارہ بجے شروع ہوئے، جن میں حیفا شہر کو مرکزی ہدف بنایا گیا۔ حیفا اسرائیل کا ایک اہم فوجی اور صنعتی علاقہ ہے۔ حملوں کے دوران سائرن بجنے لگے اور عوام میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
مزید پڑھیں: دیرینہ دوست سے جانی دشمن تک کا سفر: ایران-اسرائیل تعلقات کا خونریز انجام یا نئے باب کی شروعات؟
ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی اسرائیل کی جارحیت کا جواب ہے اور اس کا مقصد یہ واضح کرنا ہے کہ ایران اپنی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

پاسدارانِ انقلاب نے تصدیق کی ہے کہ اس کی ایرو اسپیس فورس نے بڑی تعداد میں میزائل اور ڈرونز داغے۔ ایرانی ذرائع کے مطابق جدید ہتھیاروں اور مختلف اقسام کے میزائل سسٹمز استعمال کیے گئے، جنہوں نے کئی اہم فوجی اہداف کو نشانہ بنایا۔
اسرائیلی حکام کی جانب سے نقصانات سے متعلق تفصیلی بیان ابھی تک جاری نہیں کیا گیا۔ اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ تہران میں ایران کے عسکری اہداف کو فضائی حملوں سے نشانہ بنا رہی ہے اور اس کے ساتھ ہی ایران کی طرف سے داغے گئے میزائلوں کو فضا میں تباہ کرنے کی کوششیں بھی جاری ہیں۔

الجزیرہ کے مطابق حیفا پر حملے کی توقع پہلے ہی کی جا رہی تھی کیونکہ یہ علاقہ اسرائیل کے قدرتی گیس کے بڑے ذخائر کا مرکز ہے۔
ماہرین کے مطابق ایران کا یہ حملہ غالباً اسرائیلی افواج کی جانب سے بوشہر اور آبادان میں موجود ایرانی تنصیبات پر حملوں کا جواب ہے۔
تہران سے آنے والی اطلاعات کے مطابق یہ صرف ابتدائی کارروائی ہے۔ ایرانی حکام نے اشارہ دیا ہے کہ جوابی حملے مزید شدید ہو سکتے ہیں اور آئندہ مرحلے میں تل ابیب اور مقبوضہ یروشلم کو بھی نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔