Follw Us on:

اسرائیل کی تباہی کے لیے ایران کے پاس کتنے میزائل ہیں؟

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
What missiles does iran have to launch
ایران نے جوابی کارروائی میں دو سو سے زائد بیلسٹک میزائل داغے۔ ان حملوں میں کم از کم چوبیس افراد کے ہلاک اور تین سو سے زائد کے زخمی ہونے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ ( فوتو: بریکنگ ڈیفینس)

تیرہ جون کو اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی اس وقت جنگی صورت اختیار کر گئی جب اسرائیل نے مبینہ طور پر ایران کی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق، اس حملے کے جواب میں ایران نے اسرائیل پر میزائلوں کی بوچھاڑ کر دی۔

ایرانی وزارت دفاع کے ایک بیان میں کہا گیا، “ہم نے اسرائیل کی جارحیت کے خلاف اپنے دفاع کا حق استعمال کیا اور جوابی کارروائی میں مخصوص عسکری اہداف کو نشانہ بنایا۔”

ایران کی نیم سرکاری خبر ایجنسی “فارس” اور سرکاری نیوز ایجنسی “ارنا” کے مطابق، ایران نے جوابی کارروائی میں دو سو سے زائد بیلسٹک میزائل داغے۔ ان حملوں میں کم از کم چوبیس افراد کے ہلاک اور تین سو سے زائد کے زخمی ہونے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں، تاہم اسرائیلی حکام نے تاحال ان اعداد و شمار کی تصدیق یا تردید نہیں کی۔

What missiles does iran have
ایرانی حکام کے مطابق، 13 جون کو ہونے والی کارروائی میں “عماد”، “غدر” اور “خیبر شکن” میزائل استعمال کیے گئے۔ ( فوٹو: ال عربیہ)

ایرانی خبر رساں ادارے “اسنا” کے مطابق، ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام میں ایسے نو اقسام کے میزائل شامل ہیں جن کی رفتار 6,125 کلومیٹر فی گھنٹہ سے لے کر 17,151 کلومیٹر فی گھنٹہ تک ہے۔ ان میزائلوں کی مار کی حد اسرائیل تک پہنچتی ہے۔

ایران کے پاس ایسے نو بیلسٹک میزائل موجود ہیں جو اسرائیل تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ان میزائلوں میں سیجل، خیبر، عماد، شہاب-3، غدر، پایہ، فتح-2، خیبر شکن اور حاج قاسم شامل ہیں۔ دفاعی ماہرین کے مطابق یہ میزائل مختلف فاصلے تک وار ہیڈ لے جانے کی اہلیت رکھتے ہیں۔

مزید پڑھیں:  ایران، اسرائیل جنگ چوتھے روز میں داخل: اب تک کیا کچھ ہوچکا ہے؟

ایرانی حکام کے مطابق، 13 جون کو ہونے والی کارروائی میں “عماد”، “غدر” اور “خیبر شکن” میزائل استعمال کیے گئے، جبکہ بعض غیر ملکی رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ “حاج قاسم” میزائل بھی داغا گیا۔ ان دعوؤں کی آزاد ذرائع سے تصدیق تاحال ممکن نہیں ہو سکی۔

بیلسٹک میزائلوں کے بارے میں ایران کا مؤقف ہے کہ یہ ہتھیار ملکی دفاع کے لیے رکھے گئے ہیں اور ان کی موجودگی خطے میں “طاقت کا توازن” برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے۔

دوسری جانب اسرائیل کی سیکیورٹی کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ایک مختصر بیان میں کہا گیا، “ہم اپنی سرزمین کے دفاع کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کریں گے۔”

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے دونوں ممالک سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔ عالمی مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا تو یہ خطے میں وسیع تر جنگ کا پیش خیمہ بن سکتی ہے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس