پاکستان تحریکِ انصاف کی رہنما نورین خانم نے کہا ہے کہ عمران خان کا کہنا ہے کہ 2025-26 کا بجٹ ایلیٹ کلچر کا ہے، جس میں غریب کے حالات بہت برے ہوگئے ہیں۔ سارا ٹیکس تنخواہ دار طبقہ دے رہا ہوگا وہی بوجھ اٹھاتا ہے، پاکستان میں مزید غربت بڑھے گی، حالات بھی خراب ہو رہے ہیں۔
نجی نشریاتی ادارے ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے خطے کے کشیدہ حالات کے پیش نظر اپنی جماعت کی مجوزہ احتجاجی تحریک کو دو ہفتوں کے لیے مؤخر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نورین خانم کا کہنا تھا کہ عمران خان نے عالمی اور علاقائی تناؤ کو مدنظر رکھتے ہوئے تحریک کو وقتی طور پر ملتوی کیا ہے۔ عمران خان نے اس امر پر زور دیا کہ موجودہ حالات میں تمام پاکستانیوں کو یکجہتی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی گزشتہ ایک ہفتے سے کسی سے ملاقات نہیں ہوئی، تاہم وہ عالمی حالات سے باخبر ہیں۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ خطے کی صورتحال کا اثر براہ راست پاکستان پر بھی پڑے گا، اس لیے اتحاد کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔

نورین خانم کے مطابق عمران خان نے کہا ہے کہ یہ ایلیٹ کلچر کا بجٹ ہے، غریب کے حالات بہت برے ہوگئے ہیں، سارا ٹیکس تنخواہ دار طبقہ دے رہا ہوگا وہی بوجھ اٹھاتا ہے، پاکستان میں مزید غربت بڑھے گی، حالات بھی خراب ہو رہے ہیں۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ عمران خان کے مطابق پچھلے تین برسوں میں 33 لاکھ تعلیم یافتہ پاکستانی ملک چھوڑ چکے ہیں اور ہر فرد کے ساتھ کم از کم 30 ہزار ڈالرز بیرونِ ملک منتقل ہوئے، جس سے ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر پر بھی دباؤ بڑھا ہے۔
کے پی کے بجٹ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے نورین خانم کا کہنا تھا کہ عمران خان نے واضح کیا ہے کہ بجٹ علی امین گنڈاپور، تیمور جھگڑا، مزمل اسلم اور شبلی فراز سے مشاورت کے بعد ہی منظور ہوگا۔
اس موقع پر پارٹی رہنما عظمیٰ خان نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے موجودہ ملکی صورتحال میں عوام کو اتحاد اور یکجہتی کی تلقین کی ہے۔ علی امین گنڈاپور نے احتجاج سے لاتعلقی اختیار نہیں کی اور جہاں بھی بانی کے حق میں احتجاج ہوگا، پارٹی اس کا ساتھ دے گی۔
مزید پڑھیں: مریم نواز کی طبیعت ناساز، اسپتال پہنچ گئیں
عظمیٰ خان کا کہنا تھا کہ عمران خان فلسطین خصوصاً غزہ کی صورتحال پر نہایت دکھی ہیں اور اس معاملے پر ان کا مؤقف سب پر واضح ہے۔
انہوں نے حکومتی شخصیات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سابق صدر آصف زرداری، سابق وزیراعظم نواز شریف اور موجودہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے پاکستان-انڈیا کشیدگی پر خاموشی اختیار کیے رکھی، جب کہ عوام موجودہ حکومتی پالیسی پر وضاحت کے منتظر ہیں۔