Follw Us on:

ٹرمپ کا فیصلہ بھاری: ہزاروں افریقی ایچ آئی وی سے بچاؤ کی دوا سے محروم

حسیب احمد
حسیب احمد
Donald trump sows chaos and fear by freezing foreign aid
ٹرمپ نے صدارت سنبھالنے کے فوراً بعد غیر ملکی امداد پر نوے روزہ پابندی عائد کی اور یو ایس ایڈ کے تحت چلنے والے فنڈز معطل کر دیے۔ ( فوٹو: لی موندے )

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے غیر ملکی امداد میں کٹوتیوں کے نتیجے میں افریقی ممالک میں ایچ آئی وی کی روک تھام کے پروگرام شدید متاثر ہو گئے ہیں۔ یہ صورتحال خاص طور پر ان افراد کے لیے خطرناک ثابت ہو رہی ہے جو ایچ آئی وی سے متاثر ہونے کے زیادہ خطرے میں ہیں، جیسے ہم جنس پرست مرد، جنسی کارکنان اور منشیات کے انجیکشن استعمال کرنے والے افراد۔

ٹرمپ نے صدارت سنبھالنے کے فوراً بعد غیر ملکی امداد پر نوے روزہ پابندی عائد کی اور یو ایس ایڈ کے تحت چلنے والے فنڈز معطل کر دیے، جن کے ذریعے صدر کا ہنگامی منصوبہ برائے ایڈز سے نجات (یو ایس ایڈ) نافذ کیا جاتا تھا۔ یہ دنیا کا سب سے بڑا ایچ آئی وی/ایڈز سے متعلق امدادی پروگرام ہے، جس کے تحت لاکھوں افراد کو وائرس سے بچاؤ کی دوا پرپ (پری-ایکسپوزر ڑوفیلَشِث) فراہم کی جا رہی تھی۔

یو ایس ایڈ کے مطابق سب صحارا افریقہ میں 2023 میں ایڈز سے متعلقہ اموات کی تعداد انتالیس ہزار رہی، جو دنیا بھر کے مجموعی اعداد کا باسٹھ فیصد بنتی ہے۔ تاہم، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق 2010 کے مقابلے میں اموات کی شرح میں 56 فیصد کمی آئی تھی۔

Supreme court blocks order
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق 2010 کے مقابلے میں اموات کی شرح میں 56 فیصد کمی آئی تھی۔ (فوٹو: اے پی نیوز:

(پپفر) کے تحت دی جانے والی (ایچ ای وی) سے بچاؤ کی دوا پرپ اب صرف ان خواتین کو دی جا رہی ہے جن سے وائرس بچے میں منتقل ہونے کا خطرہ ہو یعنی یہ دوا اب صرف ماں سے بچے میں وائرس روکنے کے لیے دی جا رہی ہے، باقی لوگوں کو نہیں۔ جب کہ دیگر خطرے والے گروہوں کو یہ دوا اب فراہم نہیں کی جا رہی۔

نائجیریا سمیت کئی ممالک میں ایسے افراد پہلے سے ہی وائرس کا شکار ہو چکے ہیں جنہوں نے دوا تک رسائی کھو دی تھی۔ ایک پچیس سالہ نائجیرین شہری نے بتایا کہ میں خود کو بھی موردِ الزام ٹھہراتا ہوں، مگر ٹرمپ انتظامیہ پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کیونکہ یہ دوا پہلے دستیاب تھی اور پھر اچانک بند کر دی گئی۔”

Irreparable harm
امریکا کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ امریکا اب بھی ایچ آئی وی کی تشخیص، علاج اور ماں سے بچے میں منتقلی روکنے کے لیے سروسز کی معاونت جاری رکھے ہوئے ہے ( فوٹو: کامن ڈریمز)

یو ایس ایڈ نے خبردار کیا ہے کہ اگر پپف کی امداد مکمل طور پر بند کر دی گئی تو یومیہ دو ہزار تین سو نئے ایچ آئی وی کیسز سامنے آ سکتے ہیں، جب کہ 2023 میں یہ تعداد تین ہزار پانچ سو تھی۔ ایک حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ فنڈز کی کٹوتی کے باعث نہ صرف پرپ دوا کم ہوئی بلکہ کنڈومز اور دیگر حفاظتی اشیاء کی فراہمی بھی متاثر ہوئی ہے۔

امریکا کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ امریکا اب بھی ایچ آئی وی کی تشخیص، علاج اور ماں سے بچے میں منتقلی روکنے کے لیے سروسز کی معاونت جاری رکھے ہوئے ہے، جب کہ باقی پروگراموں کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ ماہرین صحت اور سماجی کارکنان نے خبردار کیا ہے کہ افریقی حکومتیں اس خلا کو پر کرنے کی سکت نہیں رکھتیں، اور اگر موجودہ صورتحال برقرار رہی تو افریقہ میں ایڈز کی وبا ایک بار پھر شدت اختیار کر سکتی ہے۔

Author

حسیب احمد

حسیب احمد

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس