ایک امریکی جج نے جمعے کے روز کولمبیا یونیورسٹی کے گریجویٹ محمود خلیل کو امیگریشن حراست سے رہا کرنے کا حکم دیا، جو انسانی حقوق کی ان تنظیموں کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے جنہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ایک پرو فلسطینی کارکن کو غیرقانونی طور پر نشانہ بنایا۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق محمود خلیل کو 8 مارچ کو نیویارک میں اپنی یونیورسٹی کی رہائش گاہ کی لابی سے فلسطین کے حق میں مظاہرے کرنے کے جرم میں امیگریشن ایجنٹس نے گرفتار کیا تھا۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ ان مظاہروں کو یہود مخالف قرار دے چکے ہیں اور غیر ملکی طلبہ کو ملک بدر کرنے کا اعلان کر چکے ہیں،خلیل اس پالیسی کے پہلے نشانہ بنے۔
نیوارک شہر میں قائم امریکی ڈسٹرکٹ جج مائیکل فاربیارز نے خلیل اور محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کو خلیل کو لوزیانا کے دیہی علاقے میں واقع امیگریشن جیل سے رہا کرنے کا حکم دیا۔
جج فاربیارز نے کہا کہ حکومت نے خلیل کے وکلا کی جانب سے فراہم کردہ اس ثبوت کو چیلنج نہیں کیا کہ وہ نہ تو فرار ہونے کا خطرہ ہیں اور نہ ہی عوام کے لیے خطرہ۔
انہوں نے فیصلے کے دوران ریمارکس دیےکہ یہ کم از کم اس دعوے کو تقویت دیتا ہے کہ امیگریشن کے اس مقدمے کو دراصل درخواست گزار (خلیل) کو سزا دینے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، جبکہ کسی کو صرف ایک سول امیگریشن معاملے پر سزا دینا امریکی آئین کے خلاف ہے۔

محمود خلیل کا کہنا ہے کہ انہیں ان کی سیاسی رائے پر سزا دی جا رہی ہے جو امریکی آئین کی پہلی ترمیم کے تحت حاصل اظہارِ رائے کی آزادی کی خلاف ورزی ہے۔ خلیل نے گزشتہ برس سی این این اور دیگر اداروں سے گفتگو میں یہود دشمنی اور نسل پرستی کی مذمت کی تھی۔
چند روز قبل جج فاربیارز نے اس بات پر بھی فیصلہ دیا تھا کہ حکومت خلیل کو ایسے قانون کے تحت حراست میں لے کر ان کے آزادیٔ اظہار کے حقوق کی خلاف ورزی کر رہی ہے، جس کے تحت وزیر خارجہ کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ ان غیر ملکیوں کی ملک بدری کی درخواست کریں جو امریکی خارجہ پالیسی کے خلاف سمجھے جائیں۔
تاہم 13 جون کو جج نے خلیل کی رہائی کی درخواست مسترد کر دی تھی کیونکہ حکومت کا کہنا تھا کہ انہیں ایک الگ الزام پر حراست میں رکھا گیا ہے، جس کے مطابق خلیل نے اپنی مستقل رہائش کی درخواست میں کچھ معلومات چھپائی تھیں۔
مزید پڑھیں:نیوزی لینڈ نے ’غیر شفاف منصوبہ‘ ہونے پر چین کو کوک جرائز کی فنڈنگ روک دی
خلیل کے وکلا ان الزامات کی تردید کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ایسے الزامات پر گرفتاری نہایت غیرمعمولی بات ہے۔ 16 جون کو خلیل کے وکلا نے جج فاربیارز سے الگ سے درخواست کی کہ ان کے مؤکل کو ضمانت پر رہا کیا جائے یا کم از کم نیو جرسی منتقل کیا جائے تاکہ وہ اپنے نیویارک میں موجود اہل خانہ کے قریب رہ سکیں۔
جمعے کو ہونے والی سماعت میں جج فاربیارز نے کہا کہ یہ بہت غیر معمولی بات ہے کہ کسی کو گرین کارڈ کی درخواست میں مبینہ طور پر کچھ بات چھپانے پر جیل میں ڈالا جائے۔