وزیرِاعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت کیش لیس اکانومی سے متعلق ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا، جس میں ملکی معیشت کو ڈیجیٹل بنیادوں پر استوار کرنے اور ادائیگیوں کے نظام کو جدید خطوط پر منتقل کرنے کے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں وزیرِاعظم نے ڈیجیٹل پیمنٹس انوویشن اینڈ ایڈوپشن کمیٹی، ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر کمیٹی اور گورنمنٹ پیمنٹس کمیٹی کے قیام کی ہدایت کی۔ ان کمیٹیوں کا مقصد عوام اور کاروباری طبقے کے لیے ڈیجیٹل ادائیگیوں کے نظام کو سہل اور قابلِ اعتماد بنانا، پاکستان ڈیجیٹل اتھارٹی کو مؤثر بنانا، قومی ڈیجیٹل ماسٹر پلان کی تیاری اور سرکاری و نجی شعبوں کے مابین لین دین کو کیش لیس بنانے سے متعلق سفارشات مرتب کرنا ہے۔
وزیرِاعظم نے ہدایت دی کہ ملک بھر میں ڈیجیٹل ادائیگیوں کے نظام “راست” (RAAST) کو وفاق اور تمام صوبوں میں فوری طور پر نافذ کیا جائے تاکہ عوام کے لیے کیش کے مقابلے میں ڈیجیٹل ادائیگیاں سستی، تیز اور محفوظ بنائی جا سکیں۔
انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل لین دین کے فروغ سے معیشت میں شفافیت آئے گی اور ترقی یافتہ ممالک کی طرح ہمیں بھی کیش لیس نظام کو ترجیح دینی ہو گی۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ بینکاری نظام میں گردش کرنے والی رقوم کو قومی ترقیاتی منصوبوں میں مؤثر طریقے سے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
اجلاس کی بریفنگ میں کہا گیا کہ اس وقت “راست” سسٹم کے 4 کروڑ صارفین مستفید ہو رہے ہیں، جن کی تعداد میں مزید اضافے کے لیے اقدامات جاری ہیں۔
وفاقی حکومت کے تمام مالی لین دین راست سسٹم کے ذریعے ہو رہے ہیں، جب کہ صوبوں میں بھی اس کا دائرہ کار بڑھایا جا رہا ہے۔ پاکستان ڈیجیٹل اتھارٹی قائم کی جا چکی ہے جو ملک میں کیش لیس معیشت کے فروغ پر کام کر رہی ہے۔
ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر کمیٹی وفاقی وزارتِ آئی ٹی کی قیادت میں کام کرے گی۔ کیش لیس پاکستان اسٹیئرنگ کمیٹی وزارتِ آئی ٹی کے سیکرٹریٹ میں قائم ہے۔ “سمارٹ اسلام آباد” پائلٹ منصوبے کے تحت اسلام آباد کو پاکستان کا پہلا کیش لیس شہر بنانے کے لیے اقدامات جاری ہیں۔

واضح رہے کہ اجلاس میں وفاقی وزیرِ اقتصادی امور احد خان چیمہ، وزیرِ پیٹرولیم علی پرویز ملک، وزیرِ آئی ٹی شزا فاطمہ خواجہ، وزیرِ ماحولیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک، گورنر اسٹیٹ بینک، چیئرمین ایف بی آر سمیت دیگر اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔