انڈیا کو جمعرات کے روز اُس وقت ایک اہم سفارتی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، جب اس نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے وزرائے دفاع کے اجلاس کے اعلامیے کو “پاکستان نواز” قرار دیا مگر تنظیم نے انڈین اعتراض کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے دفاع کا 22واں اجلاس جمعرات کو چین کی سربراہی میں مشرقی چین کے شہر چنگ ڈاؤ میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی شرکت کی۔ اس وقت ایس سی او کے 10 مستقل رکن ممالک سمیت 26 ارکان ہیں۔
اجلاس میں رکن ممالک کے دفاعی شعبے سے تعلق رکھنے والے حکام شریک ہوئے۔ نشست کے دوران شرکاء نے عالمی اور علاقائی سکیورٹی کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا اور دفاعی تعاون کو مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق انڈیا نے اجلاس کے اعلامیے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ اس میں اپریل 2025 میں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے کا ذکر شامل نہیں کیا گیا۔
اے پی کی رپورٹ میں ایک باخبر ذریعے کے حوالے سے، جس کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی، بتایا گیا ہے کہ انڈین وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ اس اعلامیے نے دہشت گردی اور علاقائی سلامتی جیسے اہم معاملات پر انڈیا کے مؤقف کو کمزور کیا ہے۔

واضح رہے کہ 22 اپریل 2025 کو مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں ہونے والے دہشتگرد حملے میں تقریباً 22 افراد ہلاک ہوئے، جس کی ذمہ داری انڈیا نے محض چند منٹوں میں پاکستان پر عائد کردی۔
دوسری جانب پاکستان نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ثبوت فراہم کرنے کو کہا اور غیر جانبدارانہ شفاف تحقیقات کی پیشکش کی، مگر مودی حکومت تاحال کچھ پیش نہیں کرسکی۔
راج ناتھ سنگھ نے الزام عائد کیا کہ مشترکہ اعلامیہ پاکستان کے بیانیے کے مطابق ہے کیونکہ اس میں پہلگام حملے کا ذکر نہیں کیا گیا، البتہ بلوچستان میں عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں کو شامل کیا گیا ہے۔ پاکستان کئی مرتبہ انڈیا پر بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کی پشت پناہی کا الزام عائد کر چکا ہے اور اس حوالے سے انڈین جاسوسوں کی گرفتاریوں اور سرگرمیوں کو عوام کے سامنے بھی لا چکا ہے۔
پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایران کے خلاف اسرائیل کے بلاجواز اور غیر قانونی فوجی اقدامات کی مذمت کی اور عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ کشمیر اور فلسطین جیسے دیرینہ تنازعات کو حل کرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کرے۔
پاکستانی وزارت دفاع کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق خواجہ آصف نے اجلاس میں کہا کہ پاکستان بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازع اور غیر قانونی طور پر مقبوضہ علاقے جموں و کشمیر (جس میں پہلگام بھی شامل ہے) میں دہشت گرد حملے کی مذمت کرتا ہے۔

خواجہ آصف نے کسی ملک کا نام لیے بغیر کہاکہ ہم تمام ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان ریاستوں کو جوابدہ بنایا جائے جو جعفر ایکسپریس جیسے دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی، مالی معاونت اور سرپرستی کرتی ہیں، جیسا کہ بلوچستان، پاکستان میں ہوا۔
پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے انہوں نے غزہ میں بڑھتے ہوئے تشدد اور انسانی بحران پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور اسرائیل کی جانب سے فلسطینی شہریوں پر مسلسل اور وحشیانہ حملوں کو روکنے، نیز انسانی امداد کی آزادانہ فراہمی کے لیے مستقل فائر بندی کے فوری نفاذ کا مطالبہ کیا۔
وزیر دفاع نے عالمی تنازعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایران کے خلاف اسرائیل کے بلاجواز اور غیر قانونی فوجی اقدامات کی بھی شدید مذمت کی۔