پنجاب ایجوکیشن کریکولم اینڈ اسیسمنٹ اتھارٹی (پیکا) کی جانب سے ایک بڑی غفلت کا انکشاف ہوا ہے، جس نے تعلیمی اور ثقافتی حلقوں میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ انٹرمیڈیٹ (فرسٹ ایئر) کی کیمسٹری کی نصابی کتاب میں پاکستان کے تاریخی ورثے شاہی قلعہ لاہور کی جگہ انڈیا کے لال قلعہ دہلی کی تصویر شائع کر دی گئی ہے۔
یہ کتاب پیکا کے تحت 2025 کے سیشن کے لیے شائع کی گئی، جس میں کیمیائی مرکبات کی روزمرہ زندگی میں اہمیت کے باب میں ایک صفحے پر پاکستانی تاریخی مقامات کی تصاویر دی گئی ہیں۔ مگر لاہور کے شاہی قلعہ کی جگہ انڈین لال قلعہ کی تصویر شائع کی گئی ہے، جو کہ تاریخی، تعلیمی اور قومی وقار کے خلاف سمجھی جا رہی ہے۔

واضح رہے کہ یہ واقعہ ایک مرتبہ پھر پاکستان کے تعلیمی نظام میں نصابی نگرانی کی کمزوری کو اجاگر کرتا ہے۔ ایک طرف ہم نصاب کو جدید بنانے کے دعوے کرتے ہیں، دوسری طرف ہماری کتابوں میں اس قسم کی بنیادی اور سنگین غلطیاں قوم کے ذہنوں میں غلط فہمیاں پیدا کر سکتی ہیں۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ پیکا اور حکومت پنجاب محض بیانات پر اکتفا کرتی ہے یا واقعی ذمہ داروں کے خلاف عملی اقدامات کیے جاتے ہیں۔