Follw Us on:

’ان بچوں کا کیا قصور تھا؟‘، جنگ بندی کا امکان پیدا ہوتے ہی غزہ پر اسرائیلی حملے، 72 شہید

زین اختر
زین اختر
Gaza pics
مشرقی غزہ میں بھیڑ پر کیے گئے ایک اور حملے میں آٹھ افراد شہید ہوئے جن میں پانچ بچے شامل تھے۔ (فوٹو: این بی سی)

غزہ میں ہفتہ کے روز دن اور رات کے مختلف اوقات میں ہونے والے حملوں میں کم از کم 72 فلسطینی شہید ہو گئے۔ محکمہ صحت کے حکام کے مطابق شہید ہونے والوں میں بڑی تعداد خواتین، بچوں اور عام شہریوں کی ہے، جبکہ کئی حملے رہائشی علاقوں، پناہ گزین کیمپوں اور ہسپتالوں کے قریب کیے گئے۔

خان یونس کے قریب موواسی کیمپ میں ایک ہی خاندان کے افراد اس وقت شہید ہوئے جب ان کے گھر پر فضائی حملہ کیا گیا۔ والدین اور ان کے سوئے ہوئے بچوں کی لاشیں ملبے سے نکالی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کے حق میں عالمی عدالت کا فیصلہ: کیا انڈیا سندھ طاس معاہدے پر عمل سے انکار کر سکتا ہے؟

بچوں کی دادی سوید ابو تیمہ نے غم سے نڈھال ہو کر کہا: “ان بچوں کا کیا قصور تھا؟” رشتہ دار لاشوں کو چومتے اور ان پر پھول رکھتے دکھائی دیے۔

Gaza pics.
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ جنگ بندی کے ختم ہونے کے بعد سے اب تک 6 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ (فوٹو: رائٹرز)

غزہ کے معروف شفا ہسپتال، نصر ہسپتال اور الاهلی ہسپتال سمیت مختلف طبی مراکز میں بڑی تعداد میں لاشیں لائی گئیں۔ شفا ہسپتال کے مطابق فلسطین سٹیڈیم کے قریب ایک بمباری میں 12 افراد شہید ہو گئے، جبکہ نصر ہسپتال میں 20 لاشیں لائی گئیں۔

مشرقی غزہ میں بھیڑ پر کیے گئے ایک اور حملے میں آٹھ افراد شہید ہوئے جن میں پانچ بچے شامل تھے۔ بوریجی پناہ گزین کیمپ پر حملے میں دو افراد شہید ہوئے۔

جنگ بندی کی امیدیں ایک بار پھر سر اٹھا رہی ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کو صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ غزہ میں اگلے ہفتے کے دوران جنگ بندی کا امکان ہے۔

امریکی ذرائع کے مطابق اسرائیلی وزیر برائے تزویراتی امور ران ڈرمر آئندہ ہفتے واشنگٹن پہنچ رہے ہیں جہاں غزہ، ایران اور دیگر معاملات پر امریکی حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔

Gaza pic
شفا ہسپتال کے مطابق فلسطین سٹیڈیم کے قریب ایک بمباری میں 12 افراد شہید ہو گئے۔ (فوٹو: رائٹرز)

ادھر فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس اور اسرائیل کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کی بحالی کی کوششیں بھی ہو رہی ہیں، جنہیں مارچ میں اس وقت روک دیا گیا تھا جب اسرائیل نے یکطرفہ طور پر جنگ بندی توڑ کر حملے دوبارہ شروع کیے۔ اس کے بعد سے غزہ میں انسانی بحران شدید تر ہو چکا ہے۔

غزہ میں اس وقت تقریباً 50 یرغمالی باقی ہیں، جن میں سے زیادہ تر کی زندگی کے بارے میں شکوک و شبہات ہیں۔ یہ وہی افراد ہیں جنہیں حماس نے 7 اکتوبر 2023 کو حملے کے دوران قید کیا تھا۔

فلسطینی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ جنگ بندی کے ختم ہونے کے بعد سے اب تک 6 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جبکہ مجموعی طور پر 56 ہزار سے زیادہ ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔ ان میں نصف سے زائد تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔

Author

زین اختر

زین اختر

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس