ایران سے منسلک ایک ہیکنگ گروپ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھیوں کی ای میلز افشا کرنے کی دھمکی دی ہے۔ اس گروپ نے گزشتہ سال صدارتی انتخاب سے قبل بھی کچھ دستاویزات میڈیا کو فراہم کی تھیں۔
ہیکنگ گروپ، جو رابرٹ کے نام سے جانا جاتا ہے اس نے خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے ساتھ اتوار اور پیر کو آن لائن گفتگو میں دعویٰ کیا کہ ان کے پاس ٹرمپ کے چیف آف اسٹاف سوزی وائلز، وکیل لنڈسے ہالیگن، مشیر راجر اسٹون اور سابقہ اداکارہ اسٹورمی ڈینیئلز کے ای میل اکاؤنٹس سے حاصل کردہ تقریباً 100 گیگا بائٹ مواد موجود ہے۔
گروپ کا کہنا ہے کہ وہ اس مواد کو فروخت کرنے پر غور کر رہا ہے تاہم مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔

امریکی اٹارنی جنرل پم بانڈی نے اس ممکنہ سائبر حملے کو ناقابل قبول قرار دیا ہے۔ ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کاش پٹیل کے مطابق، جو کوئی بھی قومی سلامتی کی خلاف ورزی میں ملوث پایا گیا اس کے خلاف مکمل تحقیقات کی جائیں گی اور قانون کے مطابق کارروائی ہو گی۔
سائبر سیکیورٹی اینڈ انفراسٹرکچر سیکیورٹی ایجنسی (سی آئی ایس اے) نے اسے ڈیجیٹل پروپیگنڈہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک منظم مہم ہے جس کا مقصد صدر ٹرمپ کو نقصان پہنچانا اور ان سرکاری اہلکاروں کو بدنام کرنا ہے جو دیانتداری سے ملک کی خدمت کر رہے ہیں۔
لنڈسے ہالیگن، راجر اسٹون اور اسٹورمی ڈینیئلز کے نمائندوں نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔ اقوام متحدہ میں ایران کے مشن نے بھی جواب نہیں دیا۔ ایران ماضی میں سائبر جاسوسی میں ملوث ہونے کی تردید کرتا رہا ہے۔

رابرٹ گروپ پہلی بار 2024 کے انتخابی عمل کے آخری مہینوں میں منظر عام پر آیا تھا جب اس نے صدر ٹرمپ کے متعدد قریبی افراد کے اکاؤنٹس تک رسائی کا دعویٰ کیا تھا۔ بعدازاں کچھ ای میلز صحافیوں کو فراہم کی گئیں، جن میں ایک ای میل میں مبینہ طور پر ٹرمپ اور سابق صدارتی امیدوار رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر کے وکلا کے درمیان مالی معاملات کا ذکر تھا۔
امریکی محکمہ انصاف نے ستمبر 2024 میں الزام عائد کیا تھا کہ رابرٹ گروپ ایرانی پاسداران انقلاب کے تحت کام کرتا ہے۔ تاہم ہیکرز نے خبر رساں ایجنسی سے گفتگو میں اس الزام پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

رابرٹ گروپ نے انتخاب کے بعد کہا تھا کہ مزید لیکس کا کوئی منصوبہ نہیں۔ لیکن ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ 12 روزہ فضائی جنگ اور امریکی بمباری کے بعد گروپ دوبارہ متحرک ہوا اور کہا کہ وہ چوری شدہ ای میلز کی فروخت کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں اور چاہتے ہیں کہ خبر رساں ایجنسی رائٹرز اس معاملے کو نشر کرے۔
امریکن انٹرپرائز انسٹیٹیوٹ کے ماہر فریڈرک کیگن کے مطابق، ایرانی ایجنسیوں کو اس تنازعے میں خاصا نقصان ہوا ہے اور وہ ایسے اقدامات سے جواب دے رہے ہیں جو براہ راست امریکی یا اسرائیلی فوجی ردعمل کو دعوت نہ دیں۔
امریکی سائبر حکام نے انتباہ جاری کیا کہ امریکی کمپنیوں اور اہم تنصیبات کو ایرانی سائبر حملوں کا خطرہ بدستور لاحق ہے۔