جون 2025 میں امریکا میں روزگار میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جب کہ بیروزگاری کی شرح غیر متوقع طور پر کم ہو کر 4.1 فیصد پر آ گئی اور فیڈرل ریزرو کی جانب سے شرح سود میں ممکنہ کمی کا فیصلہ ستمبر تک مؤخر کیا جا سکتا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق جون میں نان فارم پے رولز میں 1 لاکھ 47 ہزار نئی ملازمتیں ہوئیں۔ مئی کے اعداد و شمار کو بھی بہتر کر کے 1 لاکھ 44 ہزار تک بڑھا دیا گیا ہے۔ ماہرین نے جون میں 1 لاکھ 10 ہزار ملازمتوں کی پیش گوئی کی تھی، جب کہ تخمینے 50 ہزار سے 1 لاکھ 60 ہزار کے درمیان تھے۔
رپورٹ یومِ آزادی کی تعطیل کے باعث معمول سے ایک روز قبل جاری کی گئی۔ اگرچہ ملازمتوں میں اضافہ توقع سے زیادہ رہا، تاہم نجی شعبے میں بھرتیوں کی سست رفتاری کے باعث مجموعی رفتار میں کمی دیکھی جا رہی ہے۔ چھانٹیوں کی شرح اب بھی کم ہے، کیونکہ آجروں نے کووڈ-19 وبا کے بعد مزدوروں کو برقرار رکھنے کو ترجیح دی ہے۔
ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اقتصادی پالیسیوں ، جیسے درآمدی اشیاء پر محصولات، تارکین وطن کی ملک بدری اور سرکاری اخراجات میں کمی ، عوامی سطح پر معیشت سے متعلق رائے پر اثر انداز ہو رہی ہیں۔
انتخابات کے بعد صارفین اور کاروباری اداروں کا اعتماد وقتی طور پر بڑھا، لیکن کچھ ہفتوں بعد اس میں کمی دیکھی گئی، حالانکہ مارکیٹ میں ٹیکس کٹوتیوں اور ضوابط میں نرمی کی توقع کی جا رہی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل کو تسلیم کرنے کا معاہدہ ’ابراہیم اکارڈ‘ کیا ہے؟
دیگر اقتصادی اشاریے، جیسے بیروزگاری الاؤنس کی درخواستوں میں اتار چڑھاؤ، اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ لیبر مارکیٹ دباؤ کا شکار ہے۔ اس سے قبل یہی شعبہ امریکی معیشت کو کساد بازاری سے بچانے میں مدد دیتا رہا، جب کہ فیڈ نے مہنگائی پر قابو پانے کے لیے شرح سود میں اضافہ کیا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ رواں سال کی دوسری ششماہی میں بیروزگاری میں اضافے کا امکان ہے، جو فیڈرل ریزرو کو ستمبر میں شرح سود میں کمی کی طرف لے جا سکتا ہے۔
مزید پڑھیں:اسرائیلی فضائی حملوں میں مزید 94 فلسطینی شہید، غزہ میں 90 فیصد لوگ بے گھر
واضح رہے کہ فیڈرل ریزرو نے گزشتہ ماہ شرح سود کو 4.25 سے 4.50 فیصد کی سطح پر برقرار رکھا تھا۔ چیئرمین جیرووم پاول کے مطابق، درآمدی ٹیریف کے افراط زر پر اثرات کا مزید جائزہ لینے کے بعد ہی پالیسی میں نرمی کی جائے گی۔