امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان جمعرات کو ٹیلیفونک گفتگو ہوئی جس میں دونوں رہنماؤں نے یوکرین جنگ پر اپنے مؤقف دہرائے۔ کریملن کے مشیر یوری اوشاکوف کے مطابق صدر ٹرمپ نے جنگ جلد ختم کرنے پر زور دیا، جبکہ پیوٹن نے کہا کہ ماسکو جنگ کے “بنیادی اسباب” کے حل کی کوشش جاری رکھے گا۔
تقریباً ایک گھنٹے جاری رہنے والی کال میں امریکی اسلحے کی فراہمی میں حالیہ تعطل پر بات نہیں ہوئی۔ دوسری جانب یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ وہ جمعہ کو صدر ٹرمپ سے اس موضوع پر بات کریں گے۔
روس کا مؤقف ہے کہ نیٹو کی توسیع اور مغربی حمایت جنگ کے بنیادی اسباب ہیں۔ روس یوکرین اور مشرقی یورپ کے سیاسی فیصلوں پر زیادہ کنٹرول چاہتا ہے، جیسا کہ نیٹو رہنماؤں نے بھی بیان کیا ہے۔
یہ گفتگو اس وقت ہوئی ہے جب امریکا نے ذخائر کی کمی کے باعث یوکرین کو کچھ اہم ہتھیاروں کی فراہمی روک دی ہے۔ یوکرین نے امریکا کے قائم مقام سفیر کو طلب کر کے اس فیصلے پر تشویش ظاہر کی اور کہا کہ اس سے دفاعی صلاحیت متاثر ہوگی۔
امریکی فیصلے سے پیٹریاٹ ایئر ڈیفنس میزائل کی فراہمی بھی کم ہوئی ہے، جس پر یوکرین تیز رفتار بیلسٹک میزائلوں سے دفاع کرتا ہے۔
مزید پڑھیں:اسرائیل کو تسلیم کرنے کا معاہدہ ’ابراہیم اکارڈ‘ کیا ہے؟
اوشاکوف نے کہا کہ روس امریکا سے بات چیت جاری رکھنے کو تیار ہے، لیکن امن مذاکرات ماسکو اور کیف کے درمیان ہونے چاہئیں۔ رواں ماہ استنبول میں روس نے سہ فریقی مذاکراتی فارمیٹ سے گریز کیا تھا۔
آخر میں، اوشاکوف نے بتایا کہ ٹرمپ اور پیوٹن کے درمیان کسی براہِ راست ملاقات پر بات نہیں ہوئی۔