وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی ہدایت پر عاشورہ کے موقع پر اسلام آباد میں سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں، جن میں پہلی بار موبائل کنٹرول روم بھی قائم کیا گیا ہے۔ یہ موبائل کنٹرول روم موبائل سگنلز کی عدم موجودگی میں بھی فعال رہنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
جلوسوں اور مجالس کی نگرانی کے لیے ڈرونز اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس موقع پر وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری اور وفاقی وزیر پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری نے جی سکس میں واقع مرکزی امام بارگاہ اثناء عشری کا دورہ کیا۔ دونوں وزراء نے امام بارگاہ کے مرکزی ہال کا معائنہ کیا اور سکیورٹی پلان پر عملدرآمد کا تفصیلی جائزہ لیا۔
انہوں نے اسلام آباد پولیس کی جانب سے قائم کیے گئے موبائل کنٹرول روم کا بھی معائنہ کیا اور سکیورٹی اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔ طلال چوہدری کے مطابق عزاداروں کی سکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیے گئے ہیں۔ سکیورٹی کے لیے مجموعی طور پر 1762 اہلکار تعینات کیے گئے ہیں، جبکہ چار داخلی راستوں پر 350 ٹریفک اہلکار ڈیوٹی سرانجام دیں گے۔
سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد کی نگرانی کے لیے نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کو متحرک کر دیا گیا ہے۔ آئی جی اسلام آباد پولیس علی ناصر رضوی نے سکیورٹی انتظامات سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی، جس میں بتایا گیا کہ 9 محرم کو عزادار راولپنڈی سے اسلام آباد، جبکہ 10 محرم کو اسلام آباد سے راولپنڈی روانہ ہوں گے۔
مزید پڑھیں:شہرِ قائد میں نو اور 10 محرم کے لیے ٹریفک پلان جاری، کون سے راستے بند ہوں گے؟
بریفنگ کے مطابق سیکٹر وائز سکیورٹی پلان ترتیب دیا گیا ہے اور مجالس و جلوسوں کے لیے مربوط سکیورٹی نظام قائم کیا گیا ہے۔ رضاکار بھی سکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ فرائض انجام دیں گے، جبکہ جلوس کے راستوں پر سی سی ٹی وی کیمروں سے نگرانی کا مکمل نظام فعال ہے۔
اس موقع پر چیف کمشنر اسلام آباد محمد علی رندھاوا، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد، ڈی آئی جیز، چیف ٹریفک آفیسر اور ایس پیز بھی موجود تھے۔