Follw Us on:

 چین، روس اور ایران کی بڑھتی قربتیں: کیا یہ نئی عالمی سرد جنگ کی شروعات ہے؟

احسان خان
احسان خان
Whatsapp image 2025 07 08 at 23.25.07
 چین، روس اور ایران کی بڑھتی قربتیں: کیا یہ نئی عالمی سرد جنگ کی شروعات ہے؟( فائل فوٹو)

چین، روس اور ایران کے درمیان سیاسی، اقتصادی اور فوجی تعلقات میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، جو عالمی سیاست میں ایک اہم تبدیلی کا اشارہ ہیں۔ ان تین ممالک کی بڑھتی ہوئی شراکت داری، خاص طور پر مغربی طاقتوں کے خلاف ایک متحد محاذ تشکیل دینے کی کوشش، عالمی سطح پر کشیدگی اور پیچیدہ تعلقات کو جنم دے رہی ہے۔

 چین اور روس کی دیرینہ شراکت داری میں ایران کی شمولیت، جو مغربی پابندیوں کے تناظر میں ہو رہی ہے، ایک اہم تبدیلی کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ اس کے نتیجے میں عالمی سطح پر ایک نئی سرد جنگ کے خطرات پیدا ہو رہے ہیں اور عالمی طاقتوں کے مابین نیا محاذ جنم لے رہا ہے۔

اس حوالے سے ماہر عالمی امور پروفیسرعرفان علی فانی نے پاکستان میٹرز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چین، روس اور ایران کا اتحاد واضح طور پر مغربی دنیا بالخصوص امریکا کے عالمی اثر و رسوخ کو چیلنج کر رہا ہے۔ اگر یہ اتحاد مزید مستحکم ہوتا ہے تو یہ نئی سرد جنگ کی بنیاد بن سکتا ہے۔ اس جنگ میں معاشی، عسکری اور سفارتی محاذوں پر مقابلہ ہوگا۔

چین، روس اور ایران کی مشترکہ سیاسی، اقتصادی اور فوجی شراکت داری مغربی طاقتوں کے مفادات کو چیلنج کر رہی ہے، خاص طور پر امریکہ اور یورپ کے لیے۔ ان تعلقات کی تیزی سے ترقی مغربی ممالک کو مجبور کر سکتی ہے کہ وہ اپنے ردعمل میں مزید پابندیاں، سفارتی دباؤ، اور ممکنہ فوجی اقدامات پر غور کریں۔ اس صورتحال سے عالمی طاقتوں کے درمیان نئی نوعیت کی کشیدگی اور جغرافیائی حکمت عملی کے مفاہمتوں کا آغاز ہو سکتا ہے۔

عرفان علی فانی کا کہنا ہے کہ یہ شراکت داری مغرب کے لیے سفارتی مشکلات پیدا کرے گی۔ خاص طور پر مشرق وسطیٰ اور وسط ایشیا میں مغربی اثرورسوخ چیلنج ہو گا۔ نیٹو اور یورپی یونین کو اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرنی پڑ سکتی ہے۔ کیونکہ انہیں ایک نئے اور منظم بلاک کا سامنا ہے جو امریکی بالا دستی کو متنازع بنا رہا ہے۔

ایران، جو طویل عرصے سے امریکی پابندیوں اور سفارتی تنہائی کا شکار رہا ہے، اب چین اور روس کے ساتھ تعلقات مضبوط کر کے عالمی منظرنامے میں اپنی حیثیت بحال کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جس سے ایران عالمی سطح پر ایک طاقتور اتحادی بن کر ابھرے گا۔

Chiana russia

ماہر عالمی امور نے کہا کہ چین اور روس کی پشت پناہی ایران کو عالمی سطح پر زیادہ اعتماد ضرور دیتی ہے۔ مگر پابندیوں، داخلی بحرانوں اور محدود دفاعی صلاحیت کی وجہ سے ایران ابھی بھی مکمل طاقتور اتحادی بننے سے دور ہے۔ لیکن اس اتحاد سے ایران کو تزویراتی فائدہ ضرور حاصل ہو رہا ہے۔
چین اور روس کی ایران کے ساتھ شراکت داری کو ہمیشہ عالمی سیاست میں ایک کثیر الجہتی تعلقات کے طور پر دیکھا گیا ہے۔ تاہم، یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا یہ ممالک ایران کی حمایت محض اپنی جغرافیائی، اقتصادی یا اسٹریٹجک مفادات کے تحت کر رہے ہیں، یا ان کے تعلقات میں کوئی اور پس پردہ عوامل کارفرما ہیں؟

اس سوال کا جواب دیتے ہوئے پروفیسر عرفان علی فانی نے کہا کہ چین اور روس نے اکثر ایران کے حق میں ووٹ یا بیان دیا ہے۔ لیکن یہ حمایت زیادہ تر اپنے جغرافیائی اور اقتصادی مفادات کے تحفظ کے لیے تھی۔ ایران کا استعمال ایک ‘پریشر ٹول’ کے طور پر بھی کیا گیا تاکہ مغرب کے ساتھ اپنی سودے بازی مضبوط کی جا سکے۔
چین، روس اور ایران کے درمیان بڑھتی ہوئی فوجی تعاون اور مشترکہ مشقوں کی موجودہ صورتحال عالمی سطح پر تشویش کا باعث بن رہی ہے۔ اس بڑھتے ہوئے فوجی اتحاد سے شراکت داری عالمی امن و استحکام کے لیے سنگین خطرات پیدا کر سکتی ہے، خصوصاً جب مغربی طاقتیں اس میں مخالفت کر رہی ہوں

انہوں نے کہا کہ اگر چین، روس اور ایران کی فوجی شراکت داری خالصتاً دفاعی نوعیت کی ہو تو عالمی امن کو خطرہ نہیں۔ لیکن اگر اس کا استعمال جارحانہ عزائم کے لیے ہوا تو یہ توازن بگاڑ سکتی ہے۔ بالخصوص اسرائیل، امریکا اور خلیجی ممالک کے لیے یہ ایک خطرے کی گھنٹی ہو سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:جنگ کے بدلے جنگ: ’غزہ میں اسرائیلی فوجیوں کو دوبارہ قید کیا جاسکتا ہے


چین، روس اور ایران کے درمیان گہرے ہوتے تعلقات عالمی سیاست میں اہم تبدیلیوں کی طرف اشارہ کر رہے ہیں،آیا یہ نئے تعلقات عالمی طاقتوں کے درمیان نئی صف بندیوں کا سبب بنیں گے اور کیا اس کے نتیجے میں عالمی سیاست کا مستقبل ایک نئی سمت اختیار کر سکتا ہے؟

ماہر عالمی امور پروفیسرعرفان علی فانی نے کا کہنا ہے کہ یہ تعلقات دنیا کو ایک قطبی سے کثیر قطبی نظام کی طرف دھکیل رہے ہیں۔ ایشیا، مشرق وسطیٰ اور افریقہ میں نئی صف بندیاں ہو رہی ہیں۔ اس کا اثر عالمی معیشت، توانائی کی سیاست اور سٹریٹیجک اتحادیوں پر واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔

Author

احسان خان

احسان خان

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس