اسرائیلی صحافی گیڈون لیوی کا کہنا ہے کہ یہ کہنے کے سوا کوئی چارہ نہیں کہ ایک یہودی ریاست ،جو خود ہولوکاسٹ کی راکھ سے اُبھری اب ایک حراستی کیمپ قائم کر رہی ہے، وہ اسرائیلی اخبار ’ہآرٹس‘ کے کالم نگار ہیں۔
صحافی گیڈون لیوی نے عالمی نشرایاتی ادارے الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں تازہ جبری نقل مکانی کے منصوبے کی ملک میں بہت کم مخالفت کی جا رہی ہے، جبکہ اقوام متحدہ کے اعلیٰ حکام کا کہنا ہے کہ اس منصوبے سے جنوبی غزہ میں فلسطینیوں کے لیے ایک حراستی کیمپ قائم ہو جائے گا۔
انہوں نے وضاحت کی کہ غزہ سے متعلق اسرائیلی حکومت کی پالیسیوں کی اندرون ملک مزاحمت نہ ہونے کے برابر ہے۔
لیوی نے کہا زیادہ تر اسرائیلیوں کے نزدیک غزہ میں اس وقت صرف اسرائیلی یرغمالی موجود ہیں۔ باقی تمام لوگ اُن کے لیے غیر اہم اور غیر موجود ہیں۔ اسی لیے نہ کوئی احساسِ جرم ہے، نہ بحث اور نہ شرمندگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکا جو اسرائیل کا سب سے بڑا عالمی اتحادی ہے ، اس منصوبے کی حمایت کرے گا، جو دراصل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں پر مبنی ہے، جنہوں نے فلسطینیوں کو غزہ سے بےدخل کرنے کا آغاز کیا تھا۔
صحافی گیڈون لیوی نے کہا کہ غزہ کے تمام لوگوں کو منتقل کرنے کا پہلا خیال ٹرمپ کا تھا۔