امریکی محکمہ خارجہ نے جمعہ کے روز 1,350 سے زائد امریکی ملازمین کو برخاست کیا ہے، کیونکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ اپنے سفارتی عملے کی غیر معمولی تنظیم نو کو آگے بڑھا رہی ہے ۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ملازمین کی برخاستگی میں 1,107 سول سروس اور 246 غیر ملکی سروس افسران شامل ہیں۔
محکمہ خارجہ نے اپنے نوٹس میں کہاکہ محکمہ اپنے داخلی آپریشنز کو ہموار کر رہا ہے تاکہ سفارتی ترجیحات پر توجہ مرکوز کی جا سکے، ملازمین کی تعداد میں کمی کو اس طرح ڈھال لیا گیا ہے کہ غیر مرکزی افعال، دہرائی جانے والی یا اضافی دفاتر اور وہ دفاتر جہاں خاطرخواہ کارکردگی حاصل کی جا سکتی ہو، ان پر اثر انداز ہوں۔
کل 3,000 ملازمین کی کمی کی جائے گی، جس میں 18,000 امریکی مقیم ملازمین میں سے رضاکارانہ طور پر جانے والے افراد بھی شامل ہیں۔
یہ اقدام ٹرمپ کی جانب سے امریکی خارجہ پالیسی کو امریکا اول کے ایجنڈے کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کا پہلا قدم ہے۔ سابقہ سفارتکاروں اور ناقدین کا کہنا ہے کہ غیر ملکی سروس کے افسران کی برخاستگی امریکہ کی اس صلاحیت کو متاثر کر سکتی ہے کہ وہ چین اور روس جیسے حریفوں کی بڑھتی ہوئی جارحیت کا مقابلہ کر سکے۔
ورجینیا کے ڈیموکریٹک سینیٹر ٹیم کین نے ایک بیان میں کہاکہ صدر ٹرمپ اور وزیر خارجہ مارکو روبیو ایک بار پھر امریکا کو زیادہ غیر محفوظ بنا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں’ٹرمپ کی نئی دھمکی‘، کیا کینیڈا 35 فیصد امریکی ٹیرف سے بچ پائے گا؟
کین نے مزید کہاکہ یہ سب سے زیادہ غیر معقول فیصلہ ہے جو اس وقت لیا جا سکتا تھا جب چین دنیا بھر میں اپنی سفارتی موجودگی بڑھا رہا ہے اور ملٹری اور ٹرانسپورٹیشن بیسز کا نیٹ ورک قائم کر رہا ہے، روس ایک خودمختار ملک پر اپنے وحشیانہ حملے جاری رکھے ہوئے ہے اور مشرق وسطیٰ بحرانوں سے بحران میں ڈوب رہا ہے۔
فروری میں ٹرمپ نے وزیر خارجہ مارکو روبیو کو حکم دیا تھا کہ وہ غیر ملکی سروس میں اصلاحات کریں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ریپبلکن صدر کی خارجہ پالیسی وفاداری سےعمل درآمد ہو سکے۔ انہوں نے یہ بھی بار بار عہد کیا تھا کہ وہ گہرے ریاست” (ڈیپ اسٹیٹ) کو صاف کرنے کے لیے ان بیوروکریٹس کو برطرف کریں گے جنہیں وہ غیر وفادار سمجھتے ہیں۔
یہ تبدیلی ٹرمپ کے غیر معمولی اقدام کا حصہ ہے جس میں وہ وفاقی بیوروکریسی کو کم کرنے اور ٹیکس دہندگان کے پیسے کے ضیاع کو ختم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔