عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے حکومت پاکستان کی جانب سے چینی کی درآمد پر دی گئی ٹیکس چھوٹ پر تحفظات ظاہر کیے ہیں۔
آئی ایم ایف نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس اقدام سے سات ارب ڈالر کے جاری قرض پروگرام پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

یہ معاملہ حالیہ دنوں اس وقت سامنے آیا جب وفاقی کابینہ نے پانچ لاکھ میٹرک ٹن چینی درآمد کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اس پر تمام ڈیوٹیاں معاف کر دی تھیں۔ حکومت کا مؤقف تھا کہ ملک میں چینی کی قلت اور قیمتوں میں اضافے کے باعث یہ درآمد فوڈ ایمرجنسی کے تحت کی جا رہی ہے۔
مزید پڑھیں: حکومت اور شوگر ملز مالکان میں معاملات طے، چینی کی نئی قیمت کیا ہوگی؟
اہم ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے حکومتی وضاحت کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ چینی کی درآمد پر ٹیکس چھوٹ دینا معاہدے کی واضح خلاف ورزی ہے۔

تبصرہ نگاروں کا کہنا ہے کہ حکومت نے اب اس ٹیکس چھوٹ پر نظر ثانی کا آغاز کر دیا ہے اور یہ امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ چینی کی درآمد کا فیصلہ مکمل طور پر واپس لیا جا سکتا ہے۔ ان کے مطابق یہ منظوری وزارت خزانہ کی مشاورت کے بغیر دی گئی تھی۔
مزید بتایا گیا ہے کہ نجی شعبے کے لیے دی گئی ٹیکس چھوٹ واپس لینے پر بھی غور جاری ہے۔ اس وقت ملک میں چینی کی قیمت تاریخ میں پہلی مرتبہ دو سو روپے فی کلو سے تجاوز کر چکی ہے۔
چینی کی درآمد کے لیے تین لاکھ میٹرک ٹن کا ٹینڈر ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان جاری کر چکا ہے۔ اس ٹینڈر کے لیے بولیاں جمع کرانے کی آخری تاریخ اٹھارہ جولائی مقرر کی گئی ہے۔
حکومت کی جانب سے اس معاملے پر تاحال کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات جاری ہیں اور حتمی فیصلہ جلد متوقع ہے۔
حکومت پاکستان نے چینی کے درآمدی ٹینڈر میں بھی کمی کردی ہے۔
اس سے قبل یہ ٹینڈر 3 لاکھ سے 5 لاکھ میٹرک ٹن چینی کی خریداری کے لیے جاری کیا گیا تھا۔
قیمتوں کی پیشکش جمع کرانے کی آخری تاریخ کو بھی 18 جولائی سے بڑھا کر 22 جولائی کر دیا گیا ہے۔
اس ٹینڈر میں اب چینی کی شپمنٹ 2 عدد 25,000 ٹن کی کنسائنمنٹس میں مانگی گئی ہے، جن کی لوڈنگ یکم اگست سے 15 اگست کے درمیان ہو گی۔ تمام خریدی گئی مقدار 30 اگست تک پاکستان پہنچنی چاہیے۔
واضح رہے کہ پاکستانی حکومت نے 8 جولائی کو قیمتوں میں استحکام لانے کے لیے 5 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کی منظوری دی تھی۔ مارکیٹ ماہرین کا کہنا ہے کہ جنوری کے بعد سے ملک میں خوردہ سطح پر چینی کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔