اسرائیلی صحافی باراک راوید کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بدھ کے روز قطری وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی سے ملاقات کریں گے تاکہ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے سے متعلق مذاکرات پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔
اسرائیل اور فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے درمیان تازہ ترین جنگ بندی مذاکرات 6 جولائی سے دوحہ میں جاری ہیں۔ ان مذاکرات میں ایک امریکی حمایت یافتہ 60 روزہ جنگ بندی منصوبے پر بات چیت ہو رہی ہے، جس کے تحت یرغمالیوں کی تدریجی رہائی، اسرائیلی فوج کی غزہ کے کچھ علاقوں سے واپسی اور مستقل جنگ بندی پر بات چیت شامل ہے۔
ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف نے اتوار کو امید ظاہر کی تھی کہ قطر میں جاری مذاکرات سے کسی معاہدے تک پہنچنے میں کامیابی ملے گی۔
قطر، امریکا اور مصر ان مذاکرات میں ثالثی کا کردار ادا کر رہے ہیں، تاہم اسرائیل اور حماس کے درمیان اسرائیلی فوج کی مکمل واپسی جیسے نکات پر شدید اختلاف ہے۔
🇺🇸🇶🇦President Trump will meet on Wednesday for dinner with Qatar’s Prime Minister, @MBA_AlThani_ , to discuss the negotiations over the Gaza hostage and ceasefire deal
— Barak Ravid (@BarakRavid) July 16, 2025
🚨Why it matters: Qatar is the main mediator between Israel and Hamas on the Gaza deal. The meeting comes after…
یہ تنازع اکتوبر 2023 میں اُس وقت بھڑکا جب حماس نے اسرائیل پر حملہ کیا۔ اسرائیل کے مطابق، اس حملے میں 1,200 افراد ہلاک اور تقریباً 250 کو یرغمال بنایا گیا۔ ردعمل میں اسرائیلی حملوں سے اب تک غزہ میں 58,000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جب کہ پوری آبادی داخلی طور پر بے گھر ہو چکی ہے۔
غذائی قلت نے شدید بحران کی شکل اختیار کر لی ہے اور اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں نسل کشی اور عالمی فوجداری عدالت میں جنگی جرائم کے الزامات کا سامنا ہے، جن کی اسرائیل تردید کرتا ہے۔
قبل ازیں، دو ماہ کی جنگ بندی اس وقت ختم ہو گئی تھی جب 18 مارچ کو اسرائیلی حملوں میں 400 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے۔
ٹرمپ نے رواں سال کے اوائل میں غزہ کو امریکی تحویل میں دینے کی تجویز پیش کی تھی جسے اقوام متحدہ، انسانی حقوق کے ماہرین اور فلسطینی قیادت نے “نسلی صفائی” کی کوشش قرار دے کر مسترد کر دیا تھا۔
باراک راوید کے مطابق، ٹرمپ اور قطری وزیراعظم کے درمیان ممکنہ طور پر ایران اور امریکا کے درمیان جوہری معاہدے کی بحالی پر بھی بات چیت ہو گی۔