سینئر صحافی اور ٹی وی میزبان جیسمین منظور نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے جسم پر تشدد کے نشانات کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے سابق شوہر پر بدترین تشدد کے الزامات عائد کیے ہیں
جیسمین منظور نے 16 جولائی کو کی گئی اپنی سلسلہ وار ٹوئٹس میں دعویٰ کیا کہ تصاویر میں نظر آنے والی تشدد زدہ خاتون کوئی اور نہیں بلکہ وہ خود ہیں۔ انہوں نے لکھا کہ یہ دردناک کہانی ان کی اپنی ہے اور ان پر کیے گئے تشدد کا ذمہ دار ان کا سابق شوہر ہے۔

تصاویر میں ان کے چہرے اور جسم پر تشدد کے واضح نشانات دیکھے جا سکتے ہیں۔
جیسمین نے لکھا، “یہ تشدد اس وقت کیا گیا جب میں اپنی ماں کے انتقال جیسے صدمے سے گزر رہی تھی۔ میری زندگی جو کبھی خوبصورت ہوا کرتی تھی، ایک درندہ صفت مرد نے تباہ کر دی۔”

اینکر پرسن نے لکھا کہ وہ اپنی جنگ اب اللہ کے سپرد کر چکی ہیں۔
اگرچہ جیسمین منظور نے اپنے ٹوئٹس میں تشدد کی مکمل تفصیلات یا قانونی کارروائی کے مراحل کا ذکر نہیں کیا، تاہم سوشل میڈیا پر ان کی تصاویر اور بیانات نے شدید ردعمل پیدا کیا ہے۔ صارفین کی ایک بڑی تعداد نے ان پر ہونے والے تشدد کی سخت مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ جیسمین کے سابق شوہر کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے اور قانون کے مطابق سخت سزا دی جائے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل بھی ایک اور معروف اینکر عائشہ جہانزیب نے اپنے شوہر کی جانب سے جسمانی تشدد کا الزام لگایا تھا، جس پر ان کے شوہر کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔ تاہم بعد ازاں انہوں نے اپنے شوہر کو معاف کر دیا تھا۔ اس کے علاوہ اداکارہ نرگس نے بھی نومبر 2024 میں شوہر پر بدترین تشدد کے الزامات عائد کرتے ہوئے ان کے خلاف لاہور کے علاقے ڈیفینس کے تھانے میں مقدمہ دائر کروایا تھا۔ لیکن بعد ازاں ان کے درمیان بھی صلح ہو گئی تھی

جیسمین منظور کا یہ اقدام ایک مرتبہ پھر اس تلخ حقیقت کی یاد دہانی ہے کہ پاکستان میں خواتین کے خلاف گھریلو تشدد ایک سنجیدہ مسئلہ ہے، جس پر معاشرتی اور قانونی سطح پر فوری توجہ دیے جانے کی ضرورت ہے۔